سرینگر: جموں و کشمیر انتظامیہ نے آسیہ اور نیلوفر کے مبینہ قتل و عصمت ریزی کے معاملے میں دو ڈاکٹرز کو ملک کے خلاف سازش رچنے کے الزام میں نوکری سے برطرف کردیا ہے۔ نیوز ایجیسنی اے این آئی نے سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ڈاکٹر نکہت شاہین چلو اور ڈاکٹر بلال احمد دلال کو انتظامیہ نے نوکری سے برطرف کردیا ہے۔ ان ڈاکٹروں پر سرکار نے الزام عائد کیا ہے کہ آسیہ اور نیلوفر معاملے میں انہوں نے کشمیر میں پاکستان نواز افراد کے کہنے پر پوسٹ مارٹم رپورٹ کو غلط طریقے سے پیش کرکے ملک کے خلاف سازش کی تھی اور ایک حادثے کو سیکیورٹی فورسز کی جانب سے عصمت دری اور قتل کی شکل دینے کی کوشش کی تھی۔
سرکار نے کہاکہ ان ڈاکٹروں کی منشا تھی کہ بھارت کے خلاف عوام میں غصہ پیدا کرکے سیکورٹی فورسز کو بدنام کیا جائے۔ ایجیسنی کے مطابق سرکاری تحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ اس وقت کی سرکار حقائق سے آشنا تھی لیکن انہوں حقیقت کو دباکر کشمیر میں آگ لگائی۔ غور طلب ہے کہ مئی سنہ 2009 میں شوپیان ضلع میں آسیہ اور نیلوفر لاپتہ ہوگئی تھیں اور چند روز بعد انکی لاشیں مقامی رومشی ندی میں خون میں لت پت برآمد ہوئیں تھی۔
تاہم آسیہ اور نیلوفر کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کو مقامی سیکورٹی فورسز نے عصمت ریزی اور قتل کیا تھا۔ اس دوران جموں کشمیر میں نیشنل کانفرنس اور کانگرس کی مخلوط سرکار تھی اور عمر عبداللہ وزیر اعلٰی تھے۔ اس معاملے پر کشمیر میں عوامی احتجاج ہوئے تھے اور سرکار نے کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔ ضلع شوپیان میں تقریبا پچاس روز نے مقامی لوگوں نے ہڑتال کیا تھا۔
اس معاملے کی جانچ اگرچہ مقامی پولیس نے کی تھی تاہم عوامی سطح اور اہل خانہ اس سے مطمئن نہ ہونے کے بعد اس کی تحقیقات سنٹرل بیورو آف انویسٹگیشن (سی بی آئی) کو سپرد کی گئی تھی۔ سی بی آئی نے سنہ 2010 میں رپوٹ پیش کرکے کہا کہ ان خواتین کی موت ندی میں گرنے سے ہوئی تھی اور عصمت دری و قتل ثابت کرنے کے لئے ثبوت نہیں ملے تھے۔ تاہم سی بی آئی رپوٹ کو اسوقت انسانی حقوق کے تنظیموں، اہل خانہ اور عوام نے مشکوک قرار دیا تھا۔