سرینگر:جموں و کشمیر کلچرل اکیڈیمی کی طرف سے جاری ٹیگور ہال سرینگر میں جاری پروفیسر رحمان راہی کی شخصیت اور ادبی کارناموں پر دو روزہ سمینار منگل کو اختتام پذیر ہوا۔سمینار میں پروفیسیر رحمان راہی کے کئی ادبی پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا۔ سمینار کی آخری نشست میں ایک محفلِ مشاعرے کا بھی انعقاد کیا گیا گیا، جس کی صدارت معروف شاعر، ادیب اور تنقید نگار پروفیسر محمد زمان آزردہ نے کی۔ مشاعرے میں شعراء نے پروفیسر راہی کو شاندار خراجِ عقیدت پیش کیا۔
سمینار کے دوسرے دن کی چوتھی نشست کی صدارت پروفیسر شاد رمضان نے کی جبکہ پانچویں نشست کی صدارت ظریف احمد ظریف نے کی۔ سمینار میں پروفیسر رحمان راہی کے مخلتف ادبی گوشوں پر گفت و شنید کی گئی۔ جن مقالہ نگاروں نے اپنے مقالے پیش کئے اُن میں شبیر احمد شبیر، ظریف احمد ظریف، شمشاد کرالہ واری، یوسف جہانگیر،ڈاکٹر شفقت الطاف، منشور بانہالی، عباالخالق شمس، پروفیسر اعجاز محمد شیخ، محمد شفیع راتھر قابل ذکر ہیں ۔
رحمان راہی ادبی کارناموں سے متعلق منعقدہ اس سمینار میں کشمیر کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے سرکردہ ادبا، شعراء، قلمکار، دانشوروں اور طلبہ و طالبات نے بھی شرکت کی۔واضح رہے کہ سمینار کی الگ الگ تین نشستوں کی نظامت کے فرائض جاوید اقبال خان، ڈاکٹر گلزار احمد راتھر اور مقبول ساجد نے انجام دئیے۔
مزید پڑھیں:
Prof. Rehman Rahi Passes Away کشمیری ادب کے ایک دور کا خاتمہ، پروفیسر رحمان راہی کا انتقال
واضح رہے کہ کشمیر کے معروف شاعر اور گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ پروفیسر رحمان راہی کا امسال 9 جنوری سرینگر میں ان کی رہائش گاہ پر انتقال ہوا تھا۔ وہ اٹھانوے برس کے تھے۔ ان کی وفات سے کشمیر ایک اعلیٰ پایہ کے شاعر، دانشور اور موجودہ تاریخ کے حساس ترین چشم دید گواہوں سے محروم ہوگیا۔ کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ کشمیری کے صدر کی حیثیت سے طویل تدریسی کیریر کے بعد پروفیسر راہی، ہمہ وقت شاعری اور تصنیف کے ساتھ وابستہ رہے۔