ETV Bharat / state

'ستائیس فیصد طبی عملے میں کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود' - urdu news

سروے کے انچارج اور جی ایم سی کمیونٹی میڈیسن شعبے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ کووڈ مخالف ٹیکہ لگانا نہایت ہی لازمی ہے۔

'ستائیس فیصد طبی عملے میں کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود'
'ستائیس فیصد طبی عملے میں کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود'
author img

By

Published : Feb 9, 2021, 7:26 PM IST

گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے کمیونٹی میڈیسن شعبے نے قومی صحت مشن کے اشتراک سے کورونا مخالف ویکسینیشن شروع کرنے سے قبل ڈاکٹروں اور دیگر نیم طبی عملے میں کورونا مخالف اینٹی باڈیز سے متعلق ایک سروے عمل میں لایا ہے۔ جس میں پایا گیا ہے کہ 27.6 فیصد ہیلتھ ورکز میں ہی وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود ہیں۔

یہ تحقیق جی ایم سی کے علاوہ دیگر عام ہسپتالوں اور پولیس ہسپتالوں میں کیا گیا ہے۔ سروے کے انچارج اور جی ایم سی کمیونیٹی میڈیسن شعبے کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلیم خان کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ کووڈ مخالف ٹیکہ لگانا نہایت ہی لازمی ہے۔ کیونکہ جسم میں موجود اینٹی باڈیز کا تناسب کم ہوتا جارہا ہے۔

'ستائیس فیصد طبی عملے میں کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود'

گزشتہ برس کے آخر میں بھی گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے کمیونٹی میڈیسن شعبے نے مختلف طبی اداروں کے تعاون سے وادی کشمیر میں ضلعی سطح پر سروے کرایا اور اس تحقیق میں اس بات کا خلاصہ کیا گیا تھا کہ کشمیر میں ہر 10میں سے 4 افراد میں کووڈ-19 مخالف اینٹی باڈیز موجود ہیں۔

نو اضلاع کے 10 کلسٹروں میں 6230 نمونے لیے گئے۔ جبکہ ضلع سرینگر میں 2418 خون کے نمونے حاصل کئے گئے تھے۔ سروے رپورٹ کے مطابق مجموعی طور وادی کشمیر میں نمونوں کی جانچ کے دوران 8.38 فیصد لوگوں میں کرونا وائرس مخالف اینٹی باڈیز پائی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے
غلام نبی آزاد کی تقریر میں کیا کچھ رہا خاص؟

ماہرین کہتے ہیں کہ پچھلے سروے کی رو سے لوگوں میں جو اینٹی باڈیز پائی گئی تھیں وہ اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جارہی ہیں۔ جس کے لیے احتیاط برتنے کے علاوہ ٹیکہ لگانے میں بھی پہل کی جانی چائیے۔

ادھر جموں وکشمیر میں گزشتہ چند ماہ سے کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں کمی تو درج کی جارہی ہے۔ لیکن کورونا وبا مکمل طور ابھی ختم نہیں ہوا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم سب کورونا وائرس کے احتیاطی تدابیر پر برابر عمل پیرا ہوکر بہترین شہری ہونے کا ثبوت پیش کریں۔

گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے کمیونٹی میڈیسن شعبے نے قومی صحت مشن کے اشتراک سے کورونا مخالف ویکسینیشن شروع کرنے سے قبل ڈاکٹروں اور دیگر نیم طبی عملے میں کورونا مخالف اینٹی باڈیز سے متعلق ایک سروے عمل میں لایا ہے۔ جس میں پایا گیا ہے کہ 27.6 فیصد ہیلتھ ورکز میں ہی وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود ہیں۔

یہ تحقیق جی ایم سی کے علاوہ دیگر عام ہسپتالوں اور پولیس ہسپتالوں میں کیا گیا ہے۔ سروے کے انچارج اور جی ایم سی کمیونیٹی میڈیسن شعبے کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلیم خان کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ کووڈ مخالف ٹیکہ لگانا نہایت ہی لازمی ہے۔ کیونکہ جسم میں موجود اینٹی باڈیز کا تناسب کم ہوتا جارہا ہے۔

'ستائیس فیصد طبی عملے میں کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود'

گزشتہ برس کے آخر میں بھی گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے کمیونٹی میڈیسن شعبے نے مختلف طبی اداروں کے تعاون سے وادی کشمیر میں ضلعی سطح پر سروے کرایا اور اس تحقیق میں اس بات کا خلاصہ کیا گیا تھا کہ کشمیر میں ہر 10میں سے 4 افراد میں کووڈ-19 مخالف اینٹی باڈیز موجود ہیں۔

نو اضلاع کے 10 کلسٹروں میں 6230 نمونے لیے گئے۔ جبکہ ضلع سرینگر میں 2418 خون کے نمونے حاصل کئے گئے تھے۔ سروے رپورٹ کے مطابق مجموعی طور وادی کشمیر میں نمونوں کی جانچ کے دوران 8.38 فیصد لوگوں میں کرونا وائرس مخالف اینٹی باڈیز پائی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے
غلام نبی آزاد کی تقریر میں کیا کچھ رہا خاص؟

ماہرین کہتے ہیں کہ پچھلے سروے کی رو سے لوگوں میں جو اینٹی باڈیز پائی گئی تھیں وہ اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جارہی ہیں۔ جس کے لیے احتیاط برتنے کے علاوہ ٹیکہ لگانے میں بھی پہل کی جانی چائیے۔

ادھر جموں وکشمیر میں گزشتہ چند ماہ سے کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں کمی تو درج کی جارہی ہے۔ لیکن کورونا وبا مکمل طور ابھی ختم نہیں ہوا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم سب کورونا وائرس کے احتیاطی تدابیر پر برابر عمل پیرا ہوکر بہترین شہری ہونے کا ثبوت پیش کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.