ETV Bharat / state

پانی کے راستے سفر کو آسان بنانے کی کوشش

سنہ 2017 میں بھی جموں و کشمیر انتظامیہ نے واٹر ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ اب ان کو امید ہے کہ سڑکوں پر اکثر ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے لوگ واٹر ٹرانسپورٹ کا رخ کر سکتے ہیں۔

author img

By

Published : Jul 15, 2021, 8:34 PM IST

water transport
واٹر ٹرانسپورٹ

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں واٹر ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کے مقصد سے سرینگر کے دریائے جہلم میں بس بوٹ (bus boat) کی حتمی ٹرائل جمعرات کو منعقد کی گئی۔

واٹر ٹرانسپورٹ

انتظامیہ وادی میں واٹر ٹرانسپورٹ کو جلد سے جلد بحال کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ ایک نجی کمپنی سکھناگ انٹرپرائزیز کو دریا جہلم کے کناروں پر اسٹینڈ (کھاٹ) بنانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

اس کمپنی کے ڈائریکٹر عمران نذیر ملک کا کہنا ہے کہ 'ہمیں یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وادی میں واٹر ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچا تیار کریں۔ ہم نے یہ بس بوٹ بیرونی ممالک سے خریدی ہے۔ یہ فائبر گلاس کی بنی ہوئی ہے اور اس میں مختلف سہولیات موجود ہیں۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ 'یہ بوٹ سرینگر کے مضافات کو شہر سے جوڑے گی۔ آج ہم حتمی ٹرائل کر رہے ہیں جس کے بعد پورے پروجیکٹ کو انتظامیہ کو سونپ دیا جائے گا'۔

عمران نذیر ملک نے بتایا کہ 'کشمیر میں آبی پناہ گاہوں، جھیلوں اور دریاؤں کی وجہ سے اس کا موازنہ ویانا سے کیا جاتا تھا۔ اب واٹر ٹرانسپورٹ بحال ہونے کے بعد ایک بار پھر عوام ان تاریخی راستوں کا استعمال کریں گے۔'

سنہ 2017 میں بھی جموں و کشمیر انتظامیہ نے واٹر ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کی کوشش کی تھی تاہم کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ اب ان کو امید ہے کہ سڑکوں پر اکثر ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے لوگ واٹر ٹرانسپورٹ کا رخ کر سکتے ہیں۔

انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'واٹر ٹرانسپورٹ وادی کے لیے نیا نہیں ہے۔ ماضی میں بھی لوگ دریائے جہلم کے ذریعے سفر کیا کرتے تھے۔ ہم وادی کی وہ رونق لوٹانا چاہتے ہیں۔ آج کل آپ نے دیکھا ہوگا کہ سڑکوں پر کافی ٹریفک رہتا ہے۔ اس لیے ہمیں امید ہے کہ لوگ واٹر ٹرانسپورٹ کا استعمال کرنے میں دلچسپی دکھائیں گے۔'

بس بوٹ کے انجینئر اور آپریٹر بھرت گپتا کا کہنا ہے کہ 'سڑک پر گاڑی چلانا اور دریا میں بوٹ چلانا کافی مختلف ہے۔ گاڑی میں بریک ہوتی ہے لیکن ناؤ میں ایسا نہیں ہوتا۔ صرف آگے جانے اور پیچھے جانے کے لیے گیر ہوتا ہے۔ اسی لیے استعمال بہت سمجھداری سے کام کرنا پڑتا ہے۔ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہوتی امرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بوٹ میں ہر طرح کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ آڈیو اناؤنسمنٹ سسٹم بھی ہے جس سے ہم سواریوں اور اپنے کریو سے رابطہ کر سکتے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: ربی جان نے کارخانہ قائم کرکے مثال قائم کی

آج جہلم میں واٹر ٹرانسپورٹ کی حتمی ٹرائل مکمل کی گئی۔ سکھناگ انٹرپرائزز کی انتظامیہ نے جموں و کشمیر سرکار سے اس سہولت کو جلد سے جلد عوام کو صرف کرنے کی گزارش کی ہے۔

کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر آصف جہانگیر ریشی کا کہنا ہے کہ 'اس بس میں 35 مسافر، ایک ڈرائیور اور چار ایمرجنسی سروسز کے اہل کاروں کے لیے جگہ ہے۔ تمام ٹرائل مکمل ہو چکی ہیں۔ دریا جہلم کے چھ مقامات پر یہ بس رکا کرے گی۔ پانتھا چوک کے نزدیک لسجن سے شروع ہوگی اور چھتبل آخری سٹاپ ہوگا۔ چند دنوں میں پورا پروجیکٹ انتظامیہ کے حوالے کر دیں گے۔ اس کے بعد عوام کو یہ سہولت فراہم کریں گے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ٹرائلز کے دوران ہماری ٹیکنیکل سٹاف نے اس بس کو آپریٹ کیا تاہم انتظامیہ کی جانب سے چلائی جائے گی۔ آپریٹرز کو بھی ہم اس کی ٹریننگ دیں گے۔'

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں واٹر ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کے مقصد سے سرینگر کے دریائے جہلم میں بس بوٹ (bus boat) کی حتمی ٹرائل جمعرات کو منعقد کی گئی۔

واٹر ٹرانسپورٹ

انتظامیہ وادی میں واٹر ٹرانسپورٹ کو جلد سے جلد بحال کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ ایک نجی کمپنی سکھناگ انٹرپرائزیز کو دریا جہلم کے کناروں پر اسٹینڈ (کھاٹ) بنانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

اس کمپنی کے ڈائریکٹر عمران نذیر ملک کا کہنا ہے کہ 'ہمیں یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وادی میں واٹر ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچا تیار کریں۔ ہم نے یہ بس بوٹ بیرونی ممالک سے خریدی ہے۔ یہ فائبر گلاس کی بنی ہوئی ہے اور اس میں مختلف سہولیات موجود ہیں۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ 'یہ بوٹ سرینگر کے مضافات کو شہر سے جوڑے گی۔ آج ہم حتمی ٹرائل کر رہے ہیں جس کے بعد پورے پروجیکٹ کو انتظامیہ کو سونپ دیا جائے گا'۔

عمران نذیر ملک نے بتایا کہ 'کشمیر میں آبی پناہ گاہوں، جھیلوں اور دریاؤں کی وجہ سے اس کا موازنہ ویانا سے کیا جاتا تھا۔ اب واٹر ٹرانسپورٹ بحال ہونے کے بعد ایک بار پھر عوام ان تاریخی راستوں کا استعمال کریں گے۔'

سنہ 2017 میں بھی جموں و کشمیر انتظامیہ نے واٹر ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کی کوشش کی تھی تاہم کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ اب ان کو امید ہے کہ سڑکوں پر اکثر ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے لوگ واٹر ٹرانسپورٹ کا رخ کر سکتے ہیں۔

انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'واٹر ٹرانسپورٹ وادی کے لیے نیا نہیں ہے۔ ماضی میں بھی لوگ دریائے جہلم کے ذریعے سفر کیا کرتے تھے۔ ہم وادی کی وہ رونق لوٹانا چاہتے ہیں۔ آج کل آپ نے دیکھا ہوگا کہ سڑکوں پر کافی ٹریفک رہتا ہے۔ اس لیے ہمیں امید ہے کہ لوگ واٹر ٹرانسپورٹ کا استعمال کرنے میں دلچسپی دکھائیں گے۔'

بس بوٹ کے انجینئر اور آپریٹر بھرت گپتا کا کہنا ہے کہ 'سڑک پر گاڑی چلانا اور دریا میں بوٹ چلانا کافی مختلف ہے۔ گاڑی میں بریک ہوتی ہے لیکن ناؤ میں ایسا نہیں ہوتا۔ صرف آگے جانے اور پیچھے جانے کے لیے گیر ہوتا ہے۔ اسی لیے استعمال بہت سمجھداری سے کام کرنا پڑتا ہے۔ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہوتی امرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بوٹ میں ہر طرح کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ آڈیو اناؤنسمنٹ سسٹم بھی ہے جس سے ہم سواریوں اور اپنے کریو سے رابطہ کر سکتے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: ربی جان نے کارخانہ قائم کرکے مثال قائم کی

آج جہلم میں واٹر ٹرانسپورٹ کی حتمی ٹرائل مکمل کی گئی۔ سکھناگ انٹرپرائزز کی انتظامیہ نے جموں و کشمیر سرکار سے اس سہولت کو جلد سے جلد عوام کو صرف کرنے کی گزارش کی ہے۔

کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر آصف جہانگیر ریشی کا کہنا ہے کہ 'اس بس میں 35 مسافر، ایک ڈرائیور اور چار ایمرجنسی سروسز کے اہل کاروں کے لیے جگہ ہے۔ تمام ٹرائل مکمل ہو چکی ہیں۔ دریا جہلم کے چھ مقامات پر یہ بس رکا کرے گی۔ پانتھا چوک کے نزدیک لسجن سے شروع ہوگی اور چھتبل آخری سٹاپ ہوگا۔ چند دنوں میں پورا پروجیکٹ انتظامیہ کے حوالے کر دیں گے۔ اس کے بعد عوام کو یہ سہولت فراہم کریں گے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ٹرائلز کے دوران ہماری ٹیکنیکل سٹاف نے اس بس کو آپریٹ کیا تاہم انتظامیہ کی جانب سے چلائی جائے گی۔ آپریٹرز کو بھی ہم اس کی ٹریننگ دیں گے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.