انسپکٹر جنرل پولیس (کشمیر) وجےکمار نے کہا کہ 'یہ 'نفرت آمیز جرم' ہے اور دیویندر سنگھ کے ساتھ 'شدت پسندوں' جیسا ہی سلوک کیا جا رہا ہے اور سبھی سکیورٹی ایجنسیاں مشترکہ طور پر پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔
سرینگر انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر تعنیات ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو ہفتے کے روز جموں و سرینگر قومی شاہراہ پر دو عسکریت پسندوں سمیت گرفتار کیا گیا ہے
جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیاں انسداد ہائیجیکنگ ٹیم کے ساتھ پولیس افسر سے پوچھ گچھ کر رہی تھی۔
ڈپٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ دیویندر سنگھ جو انسداد عسکریت پسندی کی کارروائیوں کا حصہ رہا ہے، انہیں گزشتہ برس 15 اگست کو پریسیڈنٹ میڈل سے نوازا گیا ہے۔
چند روز قبل مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 15 سفارتکاروں پر مشتمل ایک وفد سخت ما بعد پانچ اگست پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لینے کی غرض کشمیر آئے تھے۔
ان سفارتکاروں کے لیے جو سکیورٹی انتظامات کیے گیے تھے، ان میں دیویندر سنگھ بھی شامل تھے۔
پولیس انسپکٹر جنرل کشمیر وجئے کمار نے بتایا کہ سنگھ حزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈر نوید بابو اور دوسرے عسکریت پسند کے ساتھ جموں کی طرف جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا 'پولیس افسر عسکریت پسندی کے خلاف کی گئی متعدد کاروائیوں کا حصہ رہے ہیں، لیکن کل جن حالات میں اںہیں پکڑا گیا، وہ ایک نفرت آمیز جرم ہے اور اس کے لیے ان کے ساتھ 'دہشت گردوں' جیسا سلوک کیا جا رہا ہے'۔
وجے کمار نے کہا کہ 'گرفتار شدہ عسکریت پسند نوید بابو ماضی میں پولیس کانسٹبل تھا اور حزب المجاہدین میں شامل ہونےکے لیے میں فورس سے الگ ہو گیا تھا۔ وہ پولیس ملازمین اور عام شہریوں کے قتل کے معاملے میں شامل رہا ہے'۔
دیویندر سنگھ اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب پارلیمنٹ حملے میں ملوث افضل گرو نے ایک خط کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ پولیس افسر نے انہیں پارلیمنٹ حملے کے لیے دہلی پہچانے اور وہاں رہنے کے انتظام کرنے کی بات کی تھی۔
تاہم پریس کانفرنس کے دوران وجے کمار نے کہا کہ پارلیمنٹ حملہ معاملے میں دیویندر سنگھ کے کردار کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: 'ہمارے پاس ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہے اور میرے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے، لیکن ہم اس سے اس بارے میں پوچھیں گے'۔
تاہم وجے کمار نے اب تک ہوئی جانچ کی تفصیل دینے سے انکار کیا۔