مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں عالمی وبا کورونا وائرس کے پش نظر عائد کرفیو کو جمرات کے روز ایک مہینہ مکمل ہو گیا۔ اس دوران جہاں وادی کے ہر شعبے سے وابستہ افراد کو مشکلات کا سامنے کرنا پڑا۔ تاہم سب سے زیادہ نقصان یہاں کے مقامی ٹرانسپورٹرز کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی بس ڈرائیور محمد شافعی ڈار کا کہنا ہے کہ 'ہم سنہ 2016 سے مسلسل نقصان برداشت کر رہے ہیں۔ وادی میں آئے دن کرفیو اور لاک ڈاؤن نافذ کیا جاتا ہے اور ہم اپنے گھروں میں محدود ہو جاتے ہیں۔ دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا بھی مُشکِل ہوتا ہے۔'
اپنی مشکلات کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ "ہماری مشکلات کا سلسلہ تو اسی دن سے شروع ہوا جب سنہ 2017 میں ہمارے اڈّے کو بتامالو سے پاریمپورا منتقل کیا گیا۔ اس سے پہلے سنہ 2016 میں عسکریت پسند برہان وانی کی ہلاکت کے وقت بھی کافی مُشکِل ہوئی تھی۔"
یہ بھی پڑھیں: Dal Lake: ڈل جھیل کے تحفظ کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "جب تک بتمالو میں تھے کسی نہ کسی طرح بندوبست ہو جاتا تھا۔ یہاں نہ سواریاں ہیں نہ کام۔ عالمی وبا کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں محدود رہتے ہیں اور چند افراد جو ضروری کاموں کی وجہ سے باہر نکلنے کو مجبور ہیں وہ بھی چھوٹی گاڑیاں (سومو، تویرہ دیگر) کا استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے بارے میں کوئی کچھ نہیں سوچتا۔ گزشتہ دو برسوں میں ایک رضاکار تنظیم کی جانب سے ہمیں راشن کٹ مہیا کی گئی تھی اس کے کسی نے ہماری طرف دیکھا تک نہیں۔"
انتظامیہ سے گزارش کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ "بس مالکان گاڑیاں بیچنے کے لیے بھی تیار ہیں لیکن خریدار بھی نہیں مل رہا۔ حالات بہت خراب ہیں۔ انتظامیہ سے گزارش ہے کہ ہماری مشکلات کو سمجھ کر حل کرنے کے اقدامات کریں تاکہ ہم بھی اپنے گھروالوں کا پیٹ بر سکیں۔