ETV Bharat / state

لائن آف کنٹرل پر تجارت معطل، کشمیری تاجروں کا ردعمل - jammu and kashmir

بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے جموں و کشمیر میں کنٹرول لائن کے آر پار ہونے والی تجارت پر عائد پابندی پر کشمیری تاجر برادر کا رد عمل۔

لائن آف کنٹرل پر تجارت معطل
author img

By

Published : Apr 19, 2019, 7:58 PM IST

سنہ 2008 میں خیر سگالی جذبے کے تحت بھارت اور پاکستان نے اسلام آباد - اوڑی اور چکاں دا باغ - پونچھ سے آر پار تجارت کا آغاز کیا تھا۔ تاہم مرکزی وزارت داخلہ کے ایک حکم نامے کے مطابق اس آر پار تجارت کو 19 اپریل سے معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

حکم نامے کے مطابق لائن آف کنٹرول کے آرپار تجارتی راستوں کو پاکستان میں مقیم عناصر ’’غلط طریقے سے استعمال‘‘ کر رہے تھے۔ اور ان تجارتی راستوں سے غیر قانونی طور پر کاروبار کی آڑ میں ہتھیار، نشیلی ادویات اور غیر قانونی کرنسی بھارت لائی جا رہی تھی۔

لائن آف کنٹرل پر تجارت معطل پر کشمیری تاجروں کا ردعمل

بھارت اور پاکستان کے درمیان آج سے بند ہوئے اس تجارتی روابط کے تناظر میں ریاست کے سیاسی اور تجارتی انجمنوں کا ردعمل سامنے آیا ہے۔

سیاسی لیڈران کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے واجپائی کے اعتماد سازی کے ایک عہد کو دفن کر دیا اور لائین آف کنٹرول پر آرپار تجارت کا فیصلہ واجپائی حکومت کا ورثہ تھا، جسکا مقصد آر پار کے لوگوں کے درمیان تجارتی اور آپسی رابطوں کو بڑھانا تھا۔

وادی کشمیر کی تجارتی انجمنوں نے اس فیصلے کو افسوس سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے پُل کا کام کر رہا تھا۔

مقامی تاجرین نے اس حکمنامے پر نظر ثانی کی خواہش ظاہر کی ہے۔

سنہ 2008 میں خیر سگالی جذبے کے تحت بھارت اور پاکستان نے اسلام آباد - اوڑی اور چکاں دا باغ - پونچھ سے آر پار تجارت کا آغاز کیا تھا۔ تاہم مرکزی وزارت داخلہ کے ایک حکم نامے کے مطابق اس آر پار تجارت کو 19 اپریل سے معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

حکم نامے کے مطابق لائن آف کنٹرول کے آرپار تجارتی راستوں کو پاکستان میں مقیم عناصر ’’غلط طریقے سے استعمال‘‘ کر رہے تھے۔ اور ان تجارتی راستوں سے غیر قانونی طور پر کاروبار کی آڑ میں ہتھیار، نشیلی ادویات اور غیر قانونی کرنسی بھارت لائی جا رہی تھی۔

لائن آف کنٹرل پر تجارت معطل پر کشمیری تاجروں کا ردعمل

بھارت اور پاکستان کے درمیان آج سے بند ہوئے اس تجارتی روابط کے تناظر میں ریاست کے سیاسی اور تجارتی انجمنوں کا ردعمل سامنے آیا ہے۔

سیاسی لیڈران کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے واجپائی کے اعتماد سازی کے ایک عہد کو دفن کر دیا اور لائین آف کنٹرول پر آرپار تجارت کا فیصلہ واجپائی حکومت کا ورثہ تھا، جسکا مقصد آر پار کے لوگوں کے درمیان تجارتی اور آپسی رابطوں کو بڑھانا تھا۔

وادی کشمیر کی تجارتی انجمنوں نے اس فیصلے کو افسوس سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے پُل کا کام کر رہا تھا۔

مقامی تاجرین نے اس حکمنامے پر نظر ثانی کی خواہش ظاہر کی ہے۔

Intro:Body:

کشمیری آئی  اے ایس افسر شاہ فیصل نے استعفی دیا  



ریاست جموں و کشمیر  کے سنہ 2010 میں آئی ایس ٹاپر شاہ فیصل نیشنل کانفرنس کے ٹکٹ پر بارہمولہ سیٹ سے لوک سبھا کے انتخاب میں حصہ لیں گے۔



ذرائع کے مطابق 2010 بیچ کے یو پی ایس سی کے ٹاپر شاہ فیصل نے فاروق عبداللہ کی پارٹی نیشنل کانفرنس کے ٹکٹ پر ضلع بارہمولہ سے لوک سبھا کے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔



انہوں نے گزشتہ روز رضاکارنہ طور پر استعفی دینے کی درخواست دی تھی لکین آج ڈی او پی ٹی نے ان  کے استعفی کو منظور کر دیا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ اب فیصل نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ اور نیشنل کانفرنس  کے صدر عمر عبداللہ سے ملاقات کریں گے۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.