سنہ 2008 میں خیر سگالی جذبے کے تحت بھارت اور پاکستان نے اسلام آباد - اوڑی اور چکاں دا باغ - پونچھ سے آر پار تجارت کا آغاز کیا تھا۔ تاہم مرکزی وزارت داخلہ کے ایک حکم نامے کے مطابق اس آر پار تجارت کو 19 اپریل سے معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
حکم نامے کے مطابق لائن آف کنٹرول کے آرپار تجارتی راستوں کو پاکستان میں مقیم عناصر ’’غلط طریقے سے استعمال‘‘ کر رہے تھے۔ اور ان تجارتی راستوں سے غیر قانونی طور پر کاروبار کی آڑ میں ہتھیار، نشیلی ادویات اور غیر قانونی کرنسی بھارت لائی جا رہی تھی۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان آج سے بند ہوئے اس تجارتی روابط کے تناظر میں ریاست کے سیاسی اور تجارتی انجمنوں کا ردعمل سامنے آیا ہے۔
سیاسی لیڈران کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے واجپائی کے اعتماد سازی کے ایک عہد کو دفن کر دیا اور لائین آف کنٹرول پر آرپار تجارت کا فیصلہ واجپائی حکومت کا ورثہ تھا، جسکا مقصد آر پار کے لوگوں کے درمیان تجارتی اور آپسی رابطوں کو بڑھانا تھا۔
وادی کشمیر کی تجارتی انجمنوں نے اس فیصلے کو افسوس سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے پُل کا کام کر رہا تھا۔
مقامی تاجرین نے اس حکمنامے پر نظر ثانی کی خواہش ظاہر کی ہے۔