سرینگر: جموں و کشمیر لوگ سپریم کورٹ سے پُرامید ہے اور ان کے ساتھ جو نا انصافی کی گئی انہیں وہ حق دیا جائے گا۔ ان باتوں کا اظہار سجاد غنی لون نے دہلی میں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا۔
بتادیں کہ سپریم کورٹ میں جموں و کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر یومیہ بنیاد پر سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔ بنچ میں جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس سوریا کانت بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کو منسوخ پارلیمنٹ نے کیا ہے اور یہ فیصلہ پارلیمنٹ میں اکثریتی کی بنا پر کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے قانونی طور پر بات ہوگی اور قانون کیا کہتا ہے دفعہ 370 کی منسوخی پر اس پر بات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کو اس طرح پیش کیا گیا کہ لگتا کہ یہ ایک ڈیمان ( شیطان) ہیں۔دفعہ 370 سے جموں وکشمیر میں ایک وفاقی نظام قائم کیا گیا تھا۔ انہوں نے سوالہ انداز میں کہا کہ کیا دنیا میں فیڈرل سسٹم موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سیاحتی مقام پہلے سے تھا اور اب کوئی اگر بتائے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہ ہوا ، اتنی ترقی ہوئی وغیرہ وغیرہ۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ دفعہ 370 کی بحالی چاہتے ہے اور اس لیے ہم سپریم کورٹ میں اس کی شنوائی میں شامل ہوئے ہے۔
کشمیر میں پتھر بازی میں کمی کے سوال کے جواب میں سجاد غنی لون نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ملیٹینسی پچھلے 30 برسوں سے ہے اور اس کی جو وجہ ہے وہ کسی نے نہیں ڈھونڈی ہے۔ ادھر سے ہی کچھ باتیں ہوئی جس کی وجہ سے کشمیر میں ملیٹینسی اٹھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملیٹنسی کی مخالفت کرتے ہے لیکن پچھلے تیس برسوں میں ملیٹنسی میں اتار چڑھاؤ آیا ہے، کھبی ملیٹنسی بڑھی اور کھبی تو گھٹ گئی۔ہم چاہتے ہے کہ ملیٹنسی کشمیر میں ختم ہو، لیکن ابھی بھی کچھ واقعات تو رونما ہوتے ہیں جس سے یہ پتا چلا کہ کشمیر میں پوری طرح ملیٹنسی ختم نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے افسران جب کئی نکلتے ہے تو چار چار کلو میٹر تک ٹریفک بند کیا جاتا ہے۔ اگر وہان سب کچھ ٹھیک ہے یا نارملسی ہے تو پھر لوگوں کو کیوں تنگ کیا جاتا ہے، ٹریفک بند کر کے۔
مزید پڑھیں:
- پانچ اگست 2019 کو جو کچھ ہوا وہ نہ صرف غیر آئینی تھا بلکہ طریقہ کار بھی غلط تھا، پی ڈی پی
- دفعہ 370کے حق میں کشمیری ایک ہی صف میں ہیں، سجاد لون
- حقیقت میں پانچ اگست جموں و کشمیر کیلئے کالا دن ہے، سجاد غنی لون
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں ٹورازم میں اضافہ کے سوال کے جواب میں سجاد غنی لون نے کہا کہ ٹوراسٹ آتے ہے اور جاتے بھی ہے۔کشمیر میں ٹوراسٹوں کا رج چلتا ہے، چاہیے ایل جی ہو، چیف سیکریٹری ،فائننس سیکریٹری سب باہر کے لوگ ہیں، ہم تو کہیں ہے ہی نہیں، اوپر سے نیچے تک جو لوگ ہیں وہ سب ٹورسٹ ہی ہے اور راج کرتے ہے۔