ETV Bharat / state

Boom in Kashmir Tourism کشمیر میں شکارہ بنانے کی مانگ میں اضافہ

شکارہ بنانے میں کاریگر کو 10 سے 15 دن لگ جاتے ہیں اور اس میں 35 فٹ دیودار کی لکڑی درکار ہوتی ہے۔ ایک شکارہ ڈھائی سے تین لاکھ روپے میں تیار ہوتا ہے۔

tourist-flow-in-kashmir-demand-for-shikaras-making-increased
کشمیر میں شکارہ بنانے کی مانگ میں اضافہ
author img

By

Published : May 2, 2023, 5:46 PM IST

Updated : May 2, 2023, 7:44 PM IST

کشمیر میں شکارہ بنانے کی مانگ میں اضافہ

سرینگر:ڈل جھیل کے بیچوں بیچ واقع 40 سالہ پُرانے اس کارخانے میں شکارہ بنانے کا کام دیر تک کیا جاتا ہے، کیونکہ شکارہ بنانے کی مانگ میں کافی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ مالک نثار احمد کو یکے بعد دیگر شکارہ بنانے کے آرڈرز موصول ہوتے رہتے ہیں اور اس وقت ان کے پاس 40 سے زائد شکارہ بنانے کے آرڈر ہیں۔ ایسے میں شکارہ بنانے کی بڑھتی مانگ کے چلتے، نثار احمد صبح سویرے کام شروع کر کے رات دیر تک اپنے اس کارخانے میں کام کرتے ہیں۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران سیاحوں کی بڑھتی تعداد کے ساتھ ہی جھیل ڈل میں شکارہ چلانے والوں کا کام بھی بڑھ گیا ہے۔ جھیل ڈل میں شکارہ کی سواری سیاحوں کی پہلی پسند ہوتی ہے۔جھیل ڈل کے کنارے شکارہ گھاٹوں پر آج کل شکارہ سواری کے لیے سیاحوں کا کافی رش دیکھا جارہا ہے۔ شکارہ کی سواری سے لطف اندوز ہونے کےلیے سیاحوں کا رجحان بڑھا ہے جسے دیکھتے ہوئے ڈل میں رہ رہے مزید لوگ اس کام سے جڑ رہے ہیں، جس سے اب شکارہ بنانے والے کاریگروں کے کام میں کافی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

فرحت بخش نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لئے ملک کی مختلف ریاستوں سے سیاح خاصی تعداد میں کشمیر کا رخ کرتے ہیں، وہیں شہر آفاق جھیل ڈل میں سیاحوں کی کافی چہل پہل دیکھنے کو مل رہی ہے اور سیاحوں کو متعدد شکارہ میں بیٹھ کر ڈل جھیل کی سیر کرتے دیکھا جارہا ہے۔ ایسے میں وہ لوگ شکارہ چلانے کے کام سے دوبارہ جڑ رہے ہیں، جہنوں نے پہلے اس کام کو چھوڑ دیا تھا۔ شکارہ بنانے کے ماہر کاریگر نثار احمد نے بتایا کہ ایک شکارہ تیار کرنے میں 10 سے 15 روز لگ جاتے ہیں، جبکہ اس کےلیے 35 فٹ دیودار کی لکڑی درکار ہوتی ہے۔ ایک شکارہ تقریباً ڈھائی سے تین لاکھ روپے میں تیار ہوتا ہے۔

اس ماہر کاریگر کو شکارہ بنانے کے آرڈز نہ صرف کشمیر بلکہ ملک کی دیگر ریاستوں سے بھی ملتے ہیں۔ ان کے کارخانے میں تیار کئے گئے دلکش ڈائزین کے شکارہ جھیل ڈل کے علاوہ تلنگانہ، مغربی بنگال، راجھستان و دیگر ریاستوں کی ندیوں و تالابوں میں نظر آتے ہیں۔ نثار احمد کے والد غلام محمد کا کہنا ہے کہ انہیں متعدد چلینجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مناسب لمبائی پر مشتمل دیودار لکڑی کی دستیابی میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

مزید پڑھیں: Mustard Fields of Kashmir : سرسوں کے کھیت سیاحوں کی توجہ کا مرکز

باغ گلہ لالہ کے کھل جانے سے کشمیر میں سیاحتی سیزن کم از کم ایک ماہ قبل ہی شروع ہوگیا ہے۔ اس سے نہ صرف سیاحتی شعبے کو فروغ حاصل ہوگا بلکہ اس شعبے سے بلواسطہ یا بلاواسطہ طور جڑے افراد کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔

کشمیر میں شکارہ بنانے کی مانگ میں اضافہ

سرینگر:ڈل جھیل کے بیچوں بیچ واقع 40 سالہ پُرانے اس کارخانے میں شکارہ بنانے کا کام دیر تک کیا جاتا ہے، کیونکہ شکارہ بنانے کی مانگ میں کافی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ مالک نثار احمد کو یکے بعد دیگر شکارہ بنانے کے آرڈرز موصول ہوتے رہتے ہیں اور اس وقت ان کے پاس 40 سے زائد شکارہ بنانے کے آرڈر ہیں۔ ایسے میں شکارہ بنانے کی بڑھتی مانگ کے چلتے، نثار احمد صبح سویرے کام شروع کر کے رات دیر تک اپنے اس کارخانے میں کام کرتے ہیں۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران سیاحوں کی بڑھتی تعداد کے ساتھ ہی جھیل ڈل میں شکارہ چلانے والوں کا کام بھی بڑھ گیا ہے۔ جھیل ڈل میں شکارہ کی سواری سیاحوں کی پہلی پسند ہوتی ہے۔جھیل ڈل کے کنارے شکارہ گھاٹوں پر آج کل شکارہ سواری کے لیے سیاحوں کا کافی رش دیکھا جارہا ہے۔ شکارہ کی سواری سے لطف اندوز ہونے کےلیے سیاحوں کا رجحان بڑھا ہے جسے دیکھتے ہوئے ڈل میں رہ رہے مزید لوگ اس کام سے جڑ رہے ہیں، جس سے اب شکارہ بنانے والے کاریگروں کے کام میں کافی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

فرحت بخش نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لئے ملک کی مختلف ریاستوں سے سیاح خاصی تعداد میں کشمیر کا رخ کرتے ہیں، وہیں شہر آفاق جھیل ڈل میں سیاحوں کی کافی چہل پہل دیکھنے کو مل رہی ہے اور سیاحوں کو متعدد شکارہ میں بیٹھ کر ڈل جھیل کی سیر کرتے دیکھا جارہا ہے۔ ایسے میں وہ لوگ شکارہ چلانے کے کام سے دوبارہ جڑ رہے ہیں، جہنوں نے پہلے اس کام کو چھوڑ دیا تھا۔ شکارہ بنانے کے ماہر کاریگر نثار احمد نے بتایا کہ ایک شکارہ تیار کرنے میں 10 سے 15 روز لگ جاتے ہیں، جبکہ اس کےلیے 35 فٹ دیودار کی لکڑی درکار ہوتی ہے۔ ایک شکارہ تقریباً ڈھائی سے تین لاکھ روپے میں تیار ہوتا ہے۔

اس ماہر کاریگر کو شکارہ بنانے کے آرڈز نہ صرف کشمیر بلکہ ملک کی دیگر ریاستوں سے بھی ملتے ہیں۔ ان کے کارخانے میں تیار کئے گئے دلکش ڈائزین کے شکارہ جھیل ڈل کے علاوہ تلنگانہ، مغربی بنگال، راجھستان و دیگر ریاستوں کی ندیوں و تالابوں میں نظر آتے ہیں۔ نثار احمد کے والد غلام محمد کا کہنا ہے کہ انہیں متعدد چلینجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مناسب لمبائی پر مشتمل دیودار لکڑی کی دستیابی میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

مزید پڑھیں: Mustard Fields of Kashmir : سرسوں کے کھیت سیاحوں کی توجہ کا مرکز

باغ گلہ لالہ کے کھل جانے سے کشمیر میں سیاحتی سیزن کم از کم ایک ماہ قبل ہی شروع ہوگیا ہے۔ اس سے نہ صرف سیاحتی شعبے کو فروغ حاصل ہوگا بلکہ اس شعبے سے بلواسطہ یا بلاواسطہ طور جڑے افراد کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔

Last Updated : May 2, 2023, 7:44 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.