محبوبہ مفتی نے جموں کے گاندھی نگر میں واقع پارٹی ہیڈکوارٹر پر پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'جو کچھ ہم سے رات کے اندھیرے میں چھینا گیا وہ آئین کی توہین ہے۔'
واضح رہے کہ سال گذشتہ کے پانچ اگست کے بعد یہ محبوبہ مفتی کا پہلا دورہ جموں ہے اور یہاں پارٹی ورکروں کے ساتھ بھی ان کی یہ پہلی میٹنگ ہے۔ موصوفہ کے حالیہ بیانات کے پیش نظر پارٹی ہیڈکوارٹر کے باہر سکیورٹی اہلکاروں کا سخت پہرہ بٹھایا گیا تھا۔
محبوبہ مفتی نے کہا: 'وہ وقت ضرور آئے گا جب حکومت ہند جموں و کشمیر کے لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگے گی اور کہے گی کہ ہم سے غلطی ہوگئی، ہم نے آئین کی توہین کی، ہم خصوصی درجے کے علاوہ بھی کچھ دینے کے لیے تیار ہیں اور اس وقت آپ لوگ زندہ ہوں گے'۔
انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر اعلیٰ تھی تو انہوں نے دفعہ 370 کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی جرات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں ہم سے خصوصی درجہ چھین لیا گیا جو غیر آئینی ہے اور پارلیمنٹ کو بھی اس میں کسی طرح کے چھیڑ چھاڑ کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دفعہ 370 کی تنسیخ سے جموں کے ڈوگروں کی شناخت بھی ختم ہوگی۔
پانپورانکاؤنٹر: ایک عسکریت پسند ہلاک، ایک نے خود سپردگی کی
ان کا کہنا تھا: 'دفعہ 370 کی تنسیخ سے جموں کے ڈوگروں کی شناخت بھی ختم ہوگی، یہ دفعہ ہمیں مہاراجہ ہری سنگھ نے ڈوگروں کی آن بان اور شان کے لئے دی تھی'۔
موصوفہ نے کہا کہ جموں کو مذہبی لڑائی کا میدان بنا دیا گیا ہے اور دفعہ 370 کی تنسیخ کو بھی مذہبی لڑائی سے تعبیر کیا جا رہا ہے جبکہ یہ مذہب کی نہیں بلکہ کرسی کی لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دفعہ کے خاتمے سے دونوں خطوں کے لوگوں کو یکساں نقصان ہوگا۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہم نے پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ اس لئے تشکیل دیا ہے تاکہ ہم اس چھینی ہوئی چیز کے لئے لڑیں جو ہمیں ملک کے آئین نے دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو دبایا گیا ہے اور اس حساس ترین مسئلے پر کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ حکومت پی ڈی پی سے زیادہ خوفزدہ ہے اور ہمارے کارکنوں کو احتجاج کرنے سے پہلے ہی گرفتار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ریاستی جھنڈا چین نے نہیں دیا ہے لیکن ہم پر زور آزمائی کی جاتی ہے جبکہ چین جس نے ہماری زمین ہڑپ لی اور ہمارے جوانوں کو شہید کیا، کے سامنے یہ کسی طرح کی کاروائی نہیں کر پا رہے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک جسم کے دو ٹکڑے ہیں ایک ٹکڑے کا درد دوسرے ٹکڑے کو محسوس ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مودی جی کے ساتھ اس لئے ہاتھ ملایا تھا کہ وہ بھی واجپئی جی کے نقش قدم پر چلیں گے لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔
موصوفہ نے کہا کہ بی جے پی ملک کو آئین کے بجائے پارٹی منشور پر چلانا چاہتی ہے اگر ایسا ہی رہا تو یہ ملک، ملک نہیں رہے گا اور یہاں بھائی، بھائی کا نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں سے جب کوئی روٹی اور روزگار کی بات کرتا ہے تو ان سے کہا جاتا ہے کہ ہم نے دفعہ 370 ہٹا دیا اب جموں و کشمیر میں زمین خریدو۔ انہوں نے کہا کہ جن کے پاس کھانے کے لئے روٹی نہیں ہے وہ یہاں زمین کیا خریدیں گے۔