سرینگر:جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے الزام عائد کیا ہے کہ سیلف ہیلپ گروپس سے وابستہ یوٹی کے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بے روزگار کردیا گیا ہے۔
-
Thousands of youngsters in J&K associated with self help groups have been rendered unemployed ever since the scheme was abolished. A fact finding committee formed in 2020 is yet to submit its findings. These bright skilled degree holders are being deprived of employment… pic.twitter.com/5F4A82faTN
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) September 23, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Thousands of youngsters in J&K associated with self help groups have been rendered unemployed ever since the scheme was abolished. A fact finding committee formed in 2020 is yet to submit its findings. These bright skilled degree holders are being deprived of employment… pic.twitter.com/5F4A82faTN
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) September 23, 2023Thousands of youngsters in J&K associated with self help groups have been rendered unemployed ever since the scheme was abolished. A fact finding committee formed in 2020 is yet to submit its findings. These bright skilled degree holders are being deprived of employment… pic.twitter.com/5F4A82faTN
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) September 23, 2023
ہفتے کو محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ سائٹ "ایکس" پر ایک پوسٹ میں ایل جی منوج سنہا سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے پوسٹ میں لکھا کہ اس اسکیم کے شروع ہونے کے بعد سے ہی سیلف ہیلپ گروپس سے وابستہ جموں وکشمیر کے ہزاروں بے روزگار ہوچکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ" سال 2020 میں تشکیل دی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے ابھی تک اپنے نتائج ظاہر نہیں کیے ہیں۔ان روشن ہنر مند ڈگری یافتہ نوجوانوں کو روزگار سے محروم رکھا جارہا ہے۔ایسے میں ضرورت ہے کہ انتظامیہ اس مسئلے پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔"
مزید پڑھیں: Women Empowerment مشن ڈائریکٹر اندو کنول چب سے خصوصی گفتگو
قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو فائدہ مند روزگار فراہم کرنے کی خاطر سیلف ہیلپ گروپس بنائے گئے تھے، کیونکہ یہاں کے تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان کی بڑھتی ہوئی تعداد کے مقابلے یوٹی میں سرکاری ملازمتیں بہت کم ہیں۔وہیں ملک کی اہم صنعتی منڈیوں سے دوری اور برقی توانائی کی کمی ہمیشہ جموں وکشمیر میں قائم ہونے والی بڑی صنعتوں کے لیے اہم رکاوٹ رہی ہے۔