بھارتیہ جن سنگھ جو کہ بعد میں بھارتیہ جنتا پارٹی بن گئی، کے بانی شیاما پرساد مکھرجی نے جموں و کشمیر کے لئے خصوصی درجہ کی ہمیشہ مخالفت کی۔ 11 مئی 1953 کو شیاما پرساد مکھرجی، آنجہانی سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے ساتھ بغیر اجازت کے ریاست میں داخل ہوئے جہاں انہیں گرفتار کیا گیا اور دوران حراست ہی ان کی موت بھی ہو گئی۔
مرکز میں بی جے پی کی حکومت نے رواں سال پانچ اگست کو جب آرٹیکل 370 میں ترمیم کر کے خصوصی درجہ کو ختم کر دیا تو شیاما پرساد مکھرجی کی جد جہد کو یاد کرنے کے لئے سرینگر کے تاریخی لال چوک پر شیاما پرساد مکھرجی کی فلک بوس اور عالیشان مورتی نصب کرنے کے مطالبات سامنے آنے لگے۔ اس وقت حکومتی ذرائع نے بھی مورتی نصب کرنے کے اشارے دئے تھے۔
اس تعلق سے بی جے پی کے ممبئی (جنوب) سے رکن پارلیمنٹ گوپال شیٹی نے پارلیمنٹ میں ایک تحریری سوال داخل کیا اور مورتی نصب کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے حکومت کے ارادہ کے بارے میں پوچھا۔ اس کے جواب میں مرکزی وزیر مملکت برائے سیاحت و کلچر نے جواب دیا کہ ابھی حکومت کے پاس ایسا کوئی منصوبہ نہیں، تاہم مستقبل میں ایسے کسی منصوبہ پر عمل درآمدی کے امکان کو بھی خارج نہیں کیا۔
واضح ہو کہ لال چوک پر سیاسی برتری کے اظہار کے لئے پرچم کشائی اور اس سے متعلق اعلانات پر جم کر سیاست ہوتی رہی ہے۔