ETV Bharat / state

'ریاستی درجہ بحال نہ کیا جائے تو حد بندی کا کوئی جواز نہیں بنتا' - مسائل پر تبادلہ خیال

میٹنگ کے بعد غلام احمد میر نے کہا کہ کمیشن نے ایک سال سے زیادہ عرصہ سے جموں و کشمیر میں ایکسرسائز کی ہے۔ اس کو عوام کے سامنے پیش کیا جانا چاہئے تبھی کانگریس پارٹی تجویز پیش کر سکتی ہے۔

'ریاست بحال نہ کی جائے تو حد بندی کا کوئی جواز نہیں بنتا'
'ریاست بحال نہ کی جائے تو حد بندی کا کوئی جواز نہیں بنتا'
author img

By

Published : Jul 6, 2021, 8:28 PM IST

جموں و کشمیر میں حدبندی کمیشن چار روزہ دورے پر ہے۔ آج سرینگر میں ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے بھی کانگریس کی جانب سے کمیشن سے ملاقات کی۔

'ریاست بحال نہ کی جائے تو حد بندی کا کوئی جواز نہیں بنتا'

میٹنگ کے بعد انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہیں کیا جاتا تب تک حد بندی کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کمیشن نے ایک سال سے زیادہ عرصہ سے جموں و کشمیر میں ایکسرسائز کی ہے۔ اس کو عوام کے سامنے پیش کیا جانا چاہئے تبھی کانگریس پارٹی تجویز پیش کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا 'اس کے علاوہ کچھ دوسرے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ جن میں حدبندی میں بنیادی چیزیں ہیں۔ جب کمیشن ان پر عمل کرے گی، تبھی کانگریس پارٹی کچھ تجویز پیش کرے گی'۔

انہوں نے کہا ' اسمبلی حلقوں کے قیام کے دوران صرف جغرافیہ کے لحاظ سے فیصلہ نہیں لیا جانا چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ آبادی کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ اس کے علاوہ کمیشن نے کہا ہے کہ وہ سیاسی دباو کی بنیاد پر کوئی فیصلہ نہیں لیں گے، وہ صرف اور صرف کمیشن کی گائیڈ لائنز کو دھیان میں رکھتے ہوئے اسمبلی حلقوں کے متعلق فیصلہ لیں گے'۔

جی اے میر نے کہا ہے کہ ہمیں حدبندی کمیشن پر بھروسہ ہے، وزیر داخلہ نے جو کہا ہے کہ حدبندی میں شفافیت دیکھنے کو ملے گی، امید ہے ویسا ہی ہوگا'۔

انہوں نے مزید کہا 'دیکھا جائے تو حدبندی کی کوئی ویلیڈیٹی نہیں ہے، کیونکہ عوام کے مطابق تنظیم نو ایکٹ 2019 غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے اور اسی میں سے یہ حدبندی کا مسئلہ سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں 2026 میں حدبندی ہونی ہے، جموں و کشمیر میں 2021 میں ہو رہی ہے۔

واضح رہے کہ نئی حد بندی میں سات مزید سیٹوں کے قیام کا منصوبہ ہے۔ جس سے یو ٹی جموں و کشمیر میں سیٹوں کی کل تعداد 90 تک پہنچ جائے گی۔ حد بندی کمیشن میں جسٹس (ر) رنجنا پرکاش دیسائی، چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سشیل چندر اور ڈپٹی الیکشن کمشنر چندر بھوشن شامل ہیں۔

جموں و کشمیر میں حدبندی کمیشن چار روزہ دورے پر ہے۔ آج سرینگر میں ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے بھی کانگریس کی جانب سے کمیشن سے ملاقات کی۔

'ریاست بحال نہ کی جائے تو حد بندی کا کوئی جواز نہیں بنتا'

میٹنگ کے بعد انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہیں کیا جاتا تب تک حد بندی کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کمیشن نے ایک سال سے زیادہ عرصہ سے جموں و کشمیر میں ایکسرسائز کی ہے۔ اس کو عوام کے سامنے پیش کیا جانا چاہئے تبھی کانگریس پارٹی تجویز پیش کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا 'اس کے علاوہ کچھ دوسرے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ جن میں حدبندی میں بنیادی چیزیں ہیں۔ جب کمیشن ان پر عمل کرے گی، تبھی کانگریس پارٹی کچھ تجویز پیش کرے گی'۔

انہوں نے کہا ' اسمبلی حلقوں کے قیام کے دوران صرف جغرافیہ کے لحاظ سے فیصلہ نہیں لیا جانا چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ آبادی کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ اس کے علاوہ کمیشن نے کہا ہے کہ وہ سیاسی دباو کی بنیاد پر کوئی فیصلہ نہیں لیں گے، وہ صرف اور صرف کمیشن کی گائیڈ لائنز کو دھیان میں رکھتے ہوئے اسمبلی حلقوں کے متعلق فیصلہ لیں گے'۔

جی اے میر نے کہا ہے کہ ہمیں حدبندی کمیشن پر بھروسہ ہے، وزیر داخلہ نے جو کہا ہے کہ حدبندی میں شفافیت دیکھنے کو ملے گی، امید ہے ویسا ہی ہوگا'۔

انہوں نے مزید کہا 'دیکھا جائے تو حدبندی کی کوئی ویلیڈیٹی نہیں ہے، کیونکہ عوام کے مطابق تنظیم نو ایکٹ 2019 غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے اور اسی میں سے یہ حدبندی کا مسئلہ سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں 2026 میں حدبندی ہونی ہے، جموں و کشمیر میں 2021 میں ہو رہی ہے۔

واضح رہے کہ نئی حد بندی میں سات مزید سیٹوں کے قیام کا منصوبہ ہے۔ جس سے یو ٹی جموں و کشمیر میں سیٹوں کی کل تعداد 90 تک پہنچ جائے گی۔ حد بندی کمیشن میں جسٹس (ر) رنجنا پرکاش دیسائی، چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سشیل چندر اور ڈپٹی الیکشن کمشنر چندر بھوشن شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.