سرینگر: وادی کشمیر میں مائیگرنٹ ملازمین کی ’’ ٹارگیٹ کلنگ ‘‘ کے واقعات کے بعد کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ اقلیتی طبقے سے وابستہ افراد کشمیر چھوڑ رہے ہیں، جس وجہ سے سرینگر کے ہوائی اڈے پر بھاری رش ہے۔ تاہم ائیر پورٹ حکام نے ان خبروں کو تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ ہوائی اڈے پر معمول کا رش ہے۔ No Heavy Rush of Minority Community at Srinagar Airport
Sgr Airport on Heavy Rush: 'سرینگر ہوائی اڈے پر رش روز کا معمول، اسے نقل مکانی سے نہ جوڑا جائے'
سماجی ویب سائٹ ٹویٹر پر سرینگر ایئر پورٹ حکام نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ وادی کشمیر میں سیاحوں کے رش کی وجہ سے سرینگر ہوائی اڈے پر روزانہ 16 سے 18 ہزار مسافروں کا رجسٹر یشن ہوتا ہے جو یا تو بیرون ریاستوں سے سرینگر وارد ہو تے ہیں یا سرینگر سے باہر کی جاتے ہیں۔ سرینگر ہوائی اڈے پر یہ روز کا معمول ہے۔ No Heavy Rush of Minority Community at Srinagar Airport
انہوں نے لکھا کہ ہم اس خبر کی مکمل طور پر تردید کرتے ہوئے واضح کرتے ہیں کہ ہوائی اڈے پر رش معمول کا ہے اور ایسا کچھ بھی نہیں ہے کہ مائیگرنٹ پنڈت کشمیر چھوڑ کر چلے جاتے ہیں جس سے ہوائی اڈے پر مسافروں کو رش دیکھنے کو ملا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سرینگر: وادی کشمیر میں مائیگرنٹ ملازمین کی ’’ ٹارگیٹ کلنگ ‘‘ کے واقعات کے بعد کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ اقلیتی طبقے سے وابستہ افراد کشمیر چھوڑ رہے ہیں، جس وجہ سے سرینگر کے ہوائی اڈے پر بھاری رش ہے۔ تاہم ائیر پورٹ حکام نے ان خبروں کو تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ ہوائی اڈے پر معمول کا رش ہے۔ No Heavy Rush of Minority Community at Srinagar Airport
انہوں نے لکھا کہ ہم اس خبر کی مکمل طور پر تردید کرتے ہوئے واضح کرتے ہیں کہ ہوائی اڈے پر رش معمول کا ہے اور ایسا کچھ بھی نہیں ہے کہ مائیگرنٹ پنڈت کشمیر چھوڑ کر چلے جاتے ہیں جس سے ہوائی اڈے پر مسافروں کو رش دیکھنے کو ملا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: