سرینگر: جموں وکشمیر اکیڈامی آف آرٹ کلچر اینڈ لنگوجیز اور نیشنل اسکول آف ڈرامہ کے باہمی اشتراک سے ٹیگور ہال سرینگر میں قومی تھیٹر فیسٹول جاری ہے۔5 روز تک جاری رہنے والے اس فیسٹول میں 5 ڈرامے سٹیج کئے جارہے ہیں، جن کئی نامور تھیٹر فنکار اپنے فن کا مظاہرے کررہے ہیں۔
قومی تھیٹر فیسٹول کے پہلے دن 'لیلہ مجنون' سٹیج پر کھیلا گیا,جس میں نامور آرٹسٹ نے اپنے بہترین فن کا مظاہرہ کرکے حاضرین سے دادو تحسین حاصل کی۔
اس طرح کے فیسٹول سے جہاں کشمیر وادی میں روایتی ٹھیٹر کو بحال ہونے میں کافی مدد ملے گی۔ وہیں اس کے تاریخی پس منظر کو دیکھ کر متعلقہ محکمہ یہاں کی قدیم ثقافت اور کلچر کی آبیاری کی خاطر کئی منصوبوں پر کام کررہا ہے۔ایسے میں یہاں کے آرٹسٹ اس طرح کی پہل کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایسے فیسٹیولز کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔
وادی کشمیر میں اگرچہ تھیٹر کا وجود ختم ہوتا جارہا تھا، تاہم متعلقہ محکمے کی جانب سے تھیٹر ،ڈرامہ فیسٹول اور دیگر سٹیج شوز کے ذریعے پھر سے بحالی کی کوششیں کی جاری ہیں ۔وہیں تھیٹر سے منسلک افراد کی کاوشیں بھی یہاں کے روایتی تھیٹر کو بحال کرنے میں سود مند ثابت ہوسکتی ہے۔
نیشنل اسکول آف ڈرامہ کے عہدیدارن کہتے ہیں کہ روایتی چیزوں سے ہٹ کر دور جدید کے تقاضوں کے عین مطابق کشمیر وادی میں تھیٹر کو آگے لانے کی ضرورت ہے۔اس موقعے پر سیکرٹری کلچرل سید عابد رشید شاہ نے کہا کہ متعلقہ محکمہ کشمیر کے ابھرتے ہوئے نوجوان فنکاروں کو ایک بہتر پلیٹ فارم مہا کرانے پر اپنی توجہ مرکوز کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے بچوں میں صلاحیت اور قابل کی کوئی کمی نہیں ہے البتہ ان کے ہنر کو نکھار کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:
تھیٹر کی تاریخ بہت قدیم ہے۔اس کا آغاز 2500 قبل مسیح میں مصر سے ہوا تھا ۔تھیٹر کا مطلب عرف عام میں کسی کہانی کو ناظرین کے سامنے ڈرامے کے انداز میں پیش کرنا ہوتا ہے۔