ETV Bharat / state

سال 2020: کشمیر میں تشدد اور ہلاکتیں

دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے وقت جہاں مرکزی سرکار نے دعویٰ کیا تھا کہ اب جموں و کشمیر میں ترقی کا دور شروع ہوگا اور ہلاکتوں کا سلسلہ ختم ہوگا۔ تاہم آج تقریبا ڈیڑھ سال بعد بھی خطے میں ہلاکتوں کے واقعات میں کوئی نمایاں کمی نہیں دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔

سال 2020: کشمیر میں تشدد اور ہلاکتیں
سال 2020: کشمیر میں تشدد اور ہلاکتیں
author img

By

Published : Dec 31, 2020, 7:23 PM IST

جموں و کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق امسال جموں و کشمیر میں تین سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پولیس کے ایک سینیئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "رواں برس ماہ جنوری سے دسمبر کی 14 تاریخ تک 304 افراد عسکری کارروائیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔"

تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ابھی تک پیش آئے 133 واقعات میں 225 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے، 53 سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی ہلاک ہوئے اور 31 عام شہری بھی ان کارروائیوں کی زد میں آکر اپنی جان گنوا بیٹھے۔"

سال 2020: کشمیر میں تشدد اور ہلاکتیں

ان کا مزید کہنا ہے کہ 'رواں ماہ ہونے والے ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات کے پیش نظر ہم نے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کیا تھا۔ گزشتہ برس کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ اس سال مزید کمی آئے گی تاہم واقعات میں اضافہ ہی دیکھا جا رہا ہے۔ لیکن خوشی کی بات ہے کہ ہم عام شہریوں کی ہلاکتوں میں کمی لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہمیشہ سے چاہتے ہیں کہ تصادم آرائی کے دوران کسی بھی عام شہری کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔"

کشمیر: سال 2020 اور کورونا وائرس

واضح رہے کہ گزشتہ برس جموں و کشمیر میں ہلاکتوں کے 135 واقعات پیش آئے تھے۔ جن میں 163 عسکریت پسند 78 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 42 عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔

پولیس افسر کا کہنا ہے کہ 'اعداد و شمار کے مطابق امسال 2019 کے مقابلے 58 زیادہ عسکریت پسند ہلاک کیے گئے تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کی ہلاکت میں کمی آئی ہے'۔

ہلاکتوں کے حوالے سے سنہ 2020 کی بات کریں تو، اس سال کا سب سے مشکل مہینہ جون کا تھا۔ اس مہینے میں 20 واقعات پیش آئے جن میں 53 افراد ہلاک ہوئے۔ جہاں جون کے ماہ میں 48 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے وہیں مئی کے مہینے میں 12 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے۔

کشمیر میں عسکریت پسندوں کی بھرتی میں اضافہ

سال 2020 عسکری تنظیموں میں مقامی نوجوانوں کی شمولیت کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ پچھلے سال کے مقابلہ میں اس میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں دکھائی دیتی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس سال عسکری صفوں میں شامل ہونے والوں کی تعداد 150 سے تجاوز کرچکی ہے، جو ایک دہائی میں دوسرا بلند ترین مقام ہے۔

تبلیغی جماعت: کورونا مجرم یا مسیحا؟

پولیس کے مطابق اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کو ہتھیار اور رسد کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بڑی سیاسی ہلاکتیں

جون 8: عسکریت پسندوں نے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ایک گاؤں کے سرپنچ کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ پولیس کے مطابق، 36 سالہ اجے پنڈت جو لاڑکی پورہ گاؤں کے سرپنچ اور انڈین نیشنل کانگریس کے ممبر تھے، کو شام کے وقت 6 بجے کے قریب ان کے آبائی گاؤں میں عسکریت پسندوں نے گولی مار دی اور بعد میں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔

جولائی 8: شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں عسکریت پسندوں نے بی جے پی کے کارکن وسیم احمد باری اور ان کے والد اور بھائی سمیت ہلاک کر دیا۔ باری بانڈی پورہ میں بی جے پی کے سابق ضلع صدر بھی تھے۔ ڈائریکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ عسکریت پسندوں نے رات 9 بجے کے قریب تھانہ بانڈی پورہ کے قریب ان کی دکان کے باہر وسیم احمد باری پر فائرنگ کی، جس میں وسیم باری کا بھائی عمر اور والد بشیر احمد زخمی ہوئے اور بعد میں تینوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

اگست 6: بی جے پی سے وابستہ سرپنچ سجاد احمد کھانڈے کو عسکریت پسندوں نے جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے ضلع قاضی گنڈ کے علاقے وسو میں گھر کے قریب گولی مار کر ہلاک کردیا۔ کھانڈے کو فوری طور پر قریبی اسپتال لے جایا گیا جہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔

ستمبر 24: ایڈوکیٹ بابر قادری کو ان کی رہائش گاہ پر دو مشتبہ نقاب پوشوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ یہ لوگ ان کے گھر میں موکل بن کر داخل ہوئے تھے۔ اور پستول نکال کر ان کے سر میں گولی مار دی۔ قادری کو فوری طور پر سرینگر کے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایس کے آئی ایم ایس) میں داخل کرایا گیا لیکن انھیں بھی مردہ قرار دے دیا گیا۔ وہ ایک ممتاز وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ تجزیہ نگار اور سماجی کارکن تھے۔

اکتوبر29: جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے وائی کے پورہ علاقے میں عسکریت پسندوں نے بی جے پی کے تین کارکنان جن میں بی جے پی ضلعی یوتھ جنرل سکریٹری فدا حسین یاٹو، بی جے پی ضلعی ایگزیکیوٹیو ممبر کولگام عمر راشد بیگ اور عمر رمضان حجام کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔

پولیس کے مطابق یہ تینوں بی جے پی کارکن عمر رمضان حجام کے گھر پر تھے جب عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے انہیں ہلاک کر دیا۔

ٹاپ عسکری کمانڈروں کی ہلاکت

یکم نومبر: سرینگر شہر کے نواحی علاقے میں ہوئے تصادم میں حزب المجاہدین کے چیف آپریشنل کمانڈر سیف اللہ عرف غازی حیدر کو ہلاک کردیا گیا۔ پولیس کے مطابق سیف اللہ کو ہتھیار ڈالنے کا موقع دیا گیا۔ تاہم انہوں نے جوائنٹ سرچ پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جوابی فائرنگ کے نتیجے میں ان کی ہلاکت ہوئی۔ اس کی ہلاکت کے بعد پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا، سیف اللہ وادی میں ایک اعلیٰ اور طویل عرصہ تک زندہ بچ جانے والا واحد عسکریت پسند کمانڈر تھا اور متعدد بے گناہ لوگوں کے قتل میں ملوث تھا۔

سرینگر تصادم میں شک کی بہت کم گنجائش: دلباغ سنگھ

مئی 6: جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ایک انکاؤنٹر کے دوران حزب المجاہدین کے کمانڈر ریاض نائیکو اور ان کے ساتھی کو ہلاک کیا گیا۔ ریاض نائکو کو جولائی سنہ 2016 میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد حزب المجاہدین کا چیف بنایا گیا تھا۔ سیکیورٹی فورسز نے اے پلس پلس کیٹگری میں رکھا تھا اور ان پر 12 لاکھ روپیے کا انعام رکھا گیا تھا۔

مئی 19: سرینگر شہر میں نواکدل کے علاقے میں تصادم کے دوران حزب المجاہدین کا ایک ڈویژنل کمانڈر جنید احمد صحرائی اور ان کے ساتھی طارق احمد شیخ ہلاک کردیے گئے۔ ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرنے والے جنید صحرائی حریت کانفرنس کے چئیرمین محمد اشرف صحرائی کے فرزند تھے اور مارچ 2018 میں عسکری راستہ اپنایا تھا۔

سیکیورٹی فورسز کے افسران کی ہلاکت

مئی 2: شمالی قصبہ ہندواڑہ علاقے میں واقع چنجملہ علاقے میں ایک انکاؤنٹر میں مارے جانے والے سیکیورٹی فورس کے پانچ اہلکاروں میں ایک کرنل اور ایک میجر شامل تھے، اس مقابلے میں دو عسکریت پسند بھی مارے گئے۔ پولیس حکام نے بتایا تھا کہ فوج کے جوان مقامی شہری کو بازیاب کروانے کی کوشش کر رہے تھے، جنہیں عسکریت پسندوں نے یرغمال بنا لیا تھا۔ اس عمل میں پانچ سیکیورٹی اہلکار، جن میں دو فوجی جوان اور ایک جموں و کشمیر پولیس سب انسپکٹر شامل تھے، اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

جموں و کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق امسال جموں و کشمیر میں تین سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پولیس کے ایک سینیئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "رواں برس ماہ جنوری سے دسمبر کی 14 تاریخ تک 304 افراد عسکری کارروائیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔"

تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ابھی تک پیش آئے 133 واقعات میں 225 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے، 53 سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی ہلاک ہوئے اور 31 عام شہری بھی ان کارروائیوں کی زد میں آکر اپنی جان گنوا بیٹھے۔"

سال 2020: کشمیر میں تشدد اور ہلاکتیں

ان کا مزید کہنا ہے کہ 'رواں ماہ ہونے والے ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات کے پیش نظر ہم نے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کیا تھا۔ گزشتہ برس کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ اس سال مزید کمی آئے گی تاہم واقعات میں اضافہ ہی دیکھا جا رہا ہے۔ لیکن خوشی کی بات ہے کہ ہم عام شہریوں کی ہلاکتوں میں کمی لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہمیشہ سے چاہتے ہیں کہ تصادم آرائی کے دوران کسی بھی عام شہری کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔"

کشمیر: سال 2020 اور کورونا وائرس

واضح رہے کہ گزشتہ برس جموں و کشمیر میں ہلاکتوں کے 135 واقعات پیش آئے تھے۔ جن میں 163 عسکریت پسند 78 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 42 عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔

پولیس افسر کا کہنا ہے کہ 'اعداد و شمار کے مطابق امسال 2019 کے مقابلے 58 زیادہ عسکریت پسند ہلاک کیے گئے تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کی ہلاکت میں کمی آئی ہے'۔

ہلاکتوں کے حوالے سے سنہ 2020 کی بات کریں تو، اس سال کا سب سے مشکل مہینہ جون کا تھا۔ اس مہینے میں 20 واقعات پیش آئے جن میں 53 افراد ہلاک ہوئے۔ جہاں جون کے ماہ میں 48 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے وہیں مئی کے مہینے میں 12 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے۔

کشمیر میں عسکریت پسندوں کی بھرتی میں اضافہ

سال 2020 عسکری تنظیموں میں مقامی نوجوانوں کی شمولیت کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ پچھلے سال کے مقابلہ میں اس میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں دکھائی دیتی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس سال عسکری صفوں میں شامل ہونے والوں کی تعداد 150 سے تجاوز کرچکی ہے، جو ایک دہائی میں دوسرا بلند ترین مقام ہے۔

تبلیغی جماعت: کورونا مجرم یا مسیحا؟

پولیس کے مطابق اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کو ہتھیار اور رسد کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بڑی سیاسی ہلاکتیں

جون 8: عسکریت پسندوں نے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ایک گاؤں کے سرپنچ کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ پولیس کے مطابق، 36 سالہ اجے پنڈت جو لاڑکی پورہ گاؤں کے سرپنچ اور انڈین نیشنل کانگریس کے ممبر تھے، کو شام کے وقت 6 بجے کے قریب ان کے آبائی گاؤں میں عسکریت پسندوں نے گولی مار دی اور بعد میں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔

جولائی 8: شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں عسکریت پسندوں نے بی جے پی کے کارکن وسیم احمد باری اور ان کے والد اور بھائی سمیت ہلاک کر دیا۔ باری بانڈی پورہ میں بی جے پی کے سابق ضلع صدر بھی تھے۔ ڈائریکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ عسکریت پسندوں نے رات 9 بجے کے قریب تھانہ بانڈی پورہ کے قریب ان کی دکان کے باہر وسیم احمد باری پر فائرنگ کی، جس میں وسیم باری کا بھائی عمر اور والد بشیر احمد زخمی ہوئے اور بعد میں تینوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

اگست 6: بی جے پی سے وابستہ سرپنچ سجاد احمد کھانڈے کو عسکریت پسندوں نے جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے ضلع قاضی گنڈ کے علاقے وسو میں گھر کے قریب گولی مار کر ہلاک کردیا۔ کھانڈے کو فوری طور پر قریبی اسپتال لے جایا گیا جہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔

ستمبر 24: ایڈوکیٹ بابر قادری کو ان کی رہائش گاہ پر دو مشتبہ نقاب پوشوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ یہ لوگ ان کے گھر میں موکل بن کر داخل ہوئے تھے۔ اور پستول نکال کر ان کے سر میں گولی مار دی۔ قادری کو فوری طور پر سرینگر کے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایس کے آئی ایم ایس) میں داخل کرایا گیا لیکن انھیں بھی مردہ قرار دے دیا گیا۔ وہ ایک ممتاز وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ تجزیہ نگار اور سماجی کارکن تھے۔

اکتوبر29: جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے وائی کے پورہ علاقے میں عسکریت پسندوں نے بی جے پی کے تین کارکنان جن میں بی جے پی ضلعی یوتھ جنرل سکریٹری فدا حسین یاٹو، بی جے پی ضلعی ایگزیکیوٹیو ممبر کولگام عمر راشد بیگ اور عمر رمضان حجام کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔

پولیس کے مطابق یہ تینوں بی جے پی کارکن عمر رمضان حجام کے گھر پر تھے جب عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے انہیں ہلاک کر دیا۔

ٹاپ عسکری کمانڈروں کی ہلاکت

یکم نومبر: سرینگر شہر کے نواحی علاقے میں ہوئے تصادم میں حزب المجاہدین کے چیف آپریشنل کمانڈر سیف اللہ عرف غازی حیدر کو ہلاک کردیا گیا۔ پولیس کے مطابق سیف اللہ کو ہتھیار ڈالنے کا موقع دیا گیا۔ تاہم انہوں نے جوائنٹ سرچ پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جوابی فائرنگ کے نتیجے میں ان کی ہلاکت ہوئی۔ اس کی ہلاکت کے بعد پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا، سیف اللہ وادی میں ایک اعلیٰ اور طویل عرصہ تک زندہ بچ جانے والا واحد عسکریت پسند کمانڈر تھا اور متعدد بے گناہ لوگوں کے قتل میں ملوث تھا۔

سرینگر تصادم میں شک کی بہت کم گنجائش: دلباغ سنگھ

مئی 6: جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ایک انکاؤنٹر کے دوران حزب المجاہدین کے کمانڈر ریاض نائیکو اور ان کے ساتھی کو ہلاک کیا گیا۔ ریاض نائکو کو جولائی سنہ 2016 میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد حزب المجاہدین کا چیف بنایا گیا تھا۔ سیکیورٹی فورسز نے اے پلس پلس کیٹگری میں رکھا تھا اور ان پر 12 لاکھ روپیے کا انعام رکھا گیا تھا۔

مئی 19: سرینگر شہر میں نواکدل کے علاقے میں تصادم کے دوران حزب المجاہدین کا ایک ڈویژنل کمانڈر جنید احمد صحرائی اور ان کے ساتھی طارق احمد شیخ ہلاک کردیے گئے۔ ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرنے والے جنید صحرائی حریت کانفرنس کے چئیرمین محمد اشرف صحرائی کے فرزند تھے اور مارچ 2018 میں عسکری راستہ اپنایا تھا۔

سیکیورٹی فورسز کے افسران کی ہلاکت

مئی 2: شمالی قصبہ ہندواڑہ علاقے میں واقع چنجملہ علاقے میں ایک انکاؤنٹر میں مارے جانے والے سیکیورٹی فورس کے پانچ اہلکاروں میں ایک کرنل اور ایک میجر شامل تھے، اس مقابلے میں دو عسکریت پسند بھی مارے گئے۔ پولیس حکام نے بتایا تھا کہ فوج کے جوان مقامی شہری کو بازیاب کروانے کی کوشش کر رہے تھے، جنہیں عسکریت پسندوں نے یرغمال بنا لیا تھا۔ اس عمل میں پانچ سیکیورٹی اہلکار، جن میں دو فوجی جوان اور ایک جموں و کشمیر پولیس سب انسپکٹر شامل تھے، اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.