امت مسلمہ کے لیے انتہائی اہم اور خاص مہینے میں مساجد، خانقاہوں اور درگاہوں میں رونقیں دیکھتے ہی ملتی ہیں۔
وہیں، اس بابرکت مہینے میں تروایح کی نمازوں کے لیے خصوصی اجتماعات منعقد کیے جانے کے علاوہ مساجد میں درود و اذکار اور قرآن خوانی کی خاص مجالس بھی آراستہ کی جاتی ہیں۔ رمضان المبارک اسلامی کلنڈر میں نواں مہینہ ہے اس ماہ میں روزہ رکھنا ہر ایک بالغ، عاقل، صحت مند اور مقیم مسلمان پر فرض ہے۔
صیام کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے۔ یہ مبارک مہنہ نیکیوں کا موسم بہار ہے اور اس میں قرآن پاک کا نزول ہوا ہے۔
گذشتہ برس ماہ صیام کا بابرکت مہینہ غیر معمولی حالات میں گزرا گیا۔ کورونا کی وجہ سے لگے سخت ترین لاک ڈاون کی وجہ سے مساجد میں اجتماعی عبادات پر پابندیاں عائد تھیں جبکہ تمام چھوٹی بڑی مساجد، درگاہیں اور خانقیں تالہ بند تھیں حتیٰ کہ وادی کشمیر کی اکثر مساجد میں نمازِ جمعہ کے اجتماعات بھی منعقد نہیں ہوپائے تھے۔
لیکن اس سال کے رمضان المبارک میں اجتماعی طور پنچگانہ نماز ادا کیے جانے سے مساجد کی رونقیں پھر سے لوٹ آئی ہیں۔ کروناوائرس کی احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے نمازیوں کی خاصی تعداد مساجد کا رخ کرتے ہوئے دیکھی جا رہی ہے۔
جموں و کشمیر خاص طور سے وادی کشمیر میں کرونا وائرس کی دوسری لہری میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھ کر علماء دین اور مفتان کرام نے لوگوں سے مساجد، خانقاہوں اور درگاہوں میں اجتماعی عبادات کے دروان کورونا وائرس کے رہنما خطوط پر عمل پیرا رہنے کی تاکید کی ہے۔ تاکہ کرونا کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
اس با برکت مہینے میں قرآن پاک نازل ہوا ہے جو کہ نہ صرف پوری انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے بلکہ امت مسلمہ کے لیے دنیاوی اور آخروی زندگی کی حقیقی سعادت مندی اور خوشحالی کا ضامن بھی ہے۔ ماہ صیام میں ہر نیکی کا اجر وثواب بڑھادیا جاتا ہے۔ یہ مقدس مہینہ اللہ کی عبادت، اطاعت اور لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور غمگساری کا مہنیہ ہے۔ اس لیے رمضان المبارک کے افضل اوقات کو دیگر اوقات سے زیادہ ثمر آور بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔