سرینگر: جموں و کشمیر پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے متفقہ طور پر متعدد نجی اسکولوں کے طلباء کو قریبی سرکاری تعلیمی اداروں کے ساتھ ٹیگ کرنے کے حکومتی اقدام کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔ جے کے پی ایس اے جموں کے صدر اجے گپتا نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے اتفاق رائے سے چہارشنبہ دس جنوری کو جموں میں پرائیویٹ اسکولوں کی ٹیگنگ کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر جی این وار نے کہا کہ ایسوسی ایشن جموں پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کی احتجاجی کال کی حمایت کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سرینگر: ٹیگور ہال میں پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایش کی جانب سے کانفرنس کا انعقاد
انہوں نے کہا کہ ابھی تک جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن (JKBOSE) نے جموں کے 45 پرائیویٹ اسکولوں اور کشمیر ڈویژن کے 65 پرائیویٹ سکولوں کو قریبی سرکاری اسکولوں کے ساتھ ٹیگ کیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے اس ہفتے کے شروع میں سیکنڈری اور سینئر سیکنڈری کے 60 پرائیویٹ اسکولوں کے ان طلباء کو قریبی سرکاری اسکولوں میں داخل کرنے کی منظوری دی ہے جو کہ سرکاری زمین یا کاہیچرائی پر ہیں اور وہ اسکول جو ملکیتی زمین پر ہین لیکن وہ این او سی اب تک جمع کرنے میں قاصر رہے ہیں۔
اس سے قبل دسمبر 2023 میں جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن ن نے ریاستی زمین پر قائم پرائیویٹ اسکولوں کے طلباء سے دسویں جماعت کے امتحانی فارم لینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس اقدام نے کئی خدشات کو جنم دیا ہے یہ پریشانی اس وقت شروع ہوئی جب 2022 میں جموں و کشمیر حکومت نے ایجوکیشن ایکٹ 2002 کے تحت قواعد میں ترمیم کی تاکہ جموں اور کشمیر کے جموں وکشمیر میں نجی اسکولوں کے ذریعہ زمین اور عمارت کے ڈھانچے کے استعمال سے متعلق تازہ رہنما خطوط فراہم کی جاسکیں۔ یہ ترامیم لیفٹیننٹ گورنر نے جموں و کشمیر اسکول ایجوکیشن رولز 2010 میں جموں و کشمیر اسکول ایجوکیشن ایکٹ 2002 کے سیکشن 29 کے ذریعہ حاصل اختیارات کے استعمال میں کی ہیں۔