ETV Bharat / state

MHA High Powered Committee on Ladakh لداخ کے لوگ مرکز کی تشکیل شدہ کمیٹی کے ایجنڈے سے مطمئن نہیں

لداخ معاملہ پر حکومت کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی،اس کمیٹی کے تشکیل دینے کا مقصد مرکز کے زیر انتظام خطہ لداخ کے باشندوں کے مطا لبات کی تکمیل کے طورپر بتایاجارہا ہےڈتاہم بی جے پی کے علاوہ تمام تر سیاسی جما عتیں اس معاملہ پر اختلاف کا اظہار کیا ہے۔ Ladakh Welcomes MHA High-powered Committee

محبوبہ مفتی
محبوبہ مفتی
author img

By

Published : Jan 5, 2023, 6:09 PM IST

Updated : Jan 5, 2023, 9:01 PM IST

مرکزی حکومت کی جانب سے مرکز کے زیر انتظام لداخ کے عوام کے مطالبات پورے کرنے کی غرض سے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتآنند رائے کی صدارت میں اعلی سطحی کمیٹی کے ایجنڈے اور نمائندگی پر لداخ اور کرگل کے سیاسی رہنما مطمئین نہیں ہے۔ بی جے پی کے علاوہ خطہ لداخ کے تمام سیاسی و سماجی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انکا مطالبہ ہے کہ یونین ٹریٹری کو مکمل ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول کا درجہ دیا جانا چاہئے۔ Ladakh Welcomes MHA High-powered Committee

انکا یہ بھی مطالبہ ہے کہ کرگل کو علیحدہ ممبر پارلیمنٹ سیٹ اور پورے خطے کو اسمبلی کا درجہ دیا جائے ،اور ان علاقہ کے لوگ ہی اپنے ارکان کا انتخاب کر سکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس خطے میں زمین، سرکاری ملازمتوں کا تحفظ مقامی لوگوں کو دیا جائے۔مذکورہ تمام تر امور کو لے کرخطہ لداخ میں ضلع کرگل اور لیہ کے مسلم اور بودھ آبادی ایک ہ پلیٹ فارم پر یکجا ہوئے ہیں۔ لداخ کے مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں نے لداخ بدھشٹ ایسوسی ایشن (ایل بی اے) اور کرگل کے مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں نے کرگل ڈیموکرٹیک الائنس تشکیل دی ہے۔

مذکورہ دونوں تنظیموں نے یکجہ ہوکر گزشتہ کئی مہینوں سے خطہ لداخ کے لئے ریاستی درجہ، چھٹے شیڈول، نوکریوں و زمین کے تحفظ کے لئے احتجاج کئے اور کئی اجلاس بھی منعقد کئے گئے۔ ان تنظیموں کے دباؤ میں آکر مرکزی حکومت نے یہ دو دسمبر کو اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔


واضح رہے کہ لداخ دفعہ 370 کی منسوخی کے قبل جموں کشمیر ریاست کا حصہ تھا جہاں سے چار اسمبلی ارکان منتخب ہوتے تھے جبکہ ایک ممبر پارلیمنٹ بھی اس خطے سے منتخب ہوتا تھا جو بدستور رکھا گیا ہے۔ البتہ اس کو مزکری سرکار نے جموں کشمیر سے علیحدہ کیا اور یونین ٹریٹری بنانے کے بعد اسمبلی ارکان لا منتخب ہونا ختم کیا۔قابل ذکر ہے کہ لیہ ضلع کے بودھ آبادی کی دیرینہ مانگ تھی کہ لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دے کر جموں کشمیر سے الگ کیا جائے۔ تاہم اب الگ ہونے کے بعد بھی یہ لوگ مطمئن نظر نہیں آرہے ہیں۔


لداخ معاملہ تشکیل دی گئی کمیٹی پر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جب جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی گئی تب کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی تھی اور آج اس طرح کی کمیٹی تشکیل دینا محض ڈرامہ اور جملہ بازی کے بغیر کچھ نہیں ہے۔ بی جے پی کے لداخ یونٹ کے صدر تاشی گیالسن نے اس کمیٹی کی تشکیل آوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے مرکزی سرکار کا شکریہ ادا کیا۔ کرگل ڈیموکرٹیک الائنس کے چئیرمین قمر علی آخون نے کہا کہ خطے کے مطالبات اس کمیٹی کا ایجنڈا نہیں ہے جو انکو تسلیم نہیں ہے۔ قمر علی آخون نے کہا کہ سات جنوری کو کرگل ڈیموکرٹیک الائنس اور لداخ بدھشٹ ایسوسیشن جموں میں مرکزی سرکار کے خلاف احتجاج کریں گے۔


بی جے پی کے سابق لیڑر اور لداخ بدھشٹ ایسوسیشن کے نائب صدر چرنج ڈورجے لرکو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لداخ کے لوگوں کے خاص مطالبات ریاستی درجہ اور اسمبلی دینے کا ہے جو اس کمیٹی کے ایجنڈے میں نہیں ہے، لہذا یہ انکو قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سات جنوری کو ایل بی اے اور کے ڈی اے کا اجلاس جموں میں منعقد ہورہا ہے جو آگے کا لائحہ عمل طے کرے گی۔

محبوبہ مفتی

مرکزی حکومت کی جانب سے مرکز کے زیر انتظام لداخ کے عوام کے مطالبات پورے کرنے کی غرض سے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتآنند رائے کی صدارت میں اعلی سطحی کمیٹی کے ایجنڈے اور نمائندگی پر لداخ اور کرگل کے سیاسی رہنما مطمئین نہیں ہے۔ بی جے پی کے علاوہ خطہ لداخ کے تمام سیاسی و سماجی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انکا مطالبہ ہے کہ یونین ٹریٹری کو مکمل ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول کا درجہ دیا جانا چاہئے۔ Ladakh Welcomes MHA High-powered Committee

انکا یہ بھی مطالبہ ہے کہ کرگل کو علیحدہ ممبر پارلیمنٹ سیٹ اور پورے خطے کو اسمبلی کا درجہ دیا جائے ،اور ان علاقہ کے لوگ ہی اپنے ارکان کا انتخاب کر سکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس خطے میں زمین، سرکاری ملازمتوں کا تحفظ مقامی لوگوں کو دیا جائے۔مذکورہ تمام تر امور کو لے کرخطہ لداخ میں ضلع کرگل اور لیہ کے مسلم اور بودھ آبادی ایک ہ پلیٹ فارم پر یکجا ہوئے ہیں۔ لداخ کے مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں نے لداخ بدھشٹ ایسوسی ایشن (ایل بی اے) اور کرگل کے مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں نے کرگل ڈیموکرٹیک الائنس تشکیل دی ہے۔

مذکورہ دونوں تنظیموں نے یکجہ ہوکر گزشتہ کئی مہینوں سے خطہ لداخ کے لئے ریاستی درجہ، چھٹے شیڈول، نوکریوں و زمین کے تحفظ کے لئے احتجاج کئے اور کئی اجلاس بھی منعقد کئے گئے۔ ان تنظیموں کے دباؤ میں آکر مرکزی حکومت نے یہ دو دسمبر کو اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔


واضح رہے کہ لداخ دفعہ 370 کی منسوخی کے قبل جموں کشمیر ریاست کا حصہ تھا جہاں سے چار اسمبلی ارکان منتخب ہوتے تھے جبکہ ایک ممبر پارلیمنٹ بھی اس خطے سے منتخب ہوتا تھا جو بدستور رکھا گیا ہے۔ البتہ اس کو مزکری سرکار نے جموں کشمیر سے علیحدہ کیا اور یونین ٹریٹری بنانے کے بعد اسمبلی ارکان لا منتخب ہونا ختم کیا۔قابل ذکر ہے کہ لیہ ضلع کے بودھ آبادی کی دیرینہ مانگ تھی کہ لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دے کر جموں کشمیر سے الگ کیا جائے۔ تاہم اب الگ ہونے کے بعد بھی یہ لوگ مطمئن نظر نہیں آرہے ہیں۔


لداخ معاملہ تشکیل دی گئی کمیٹی پر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جب جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی گئی تب کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی تھی اور آج اس طرح کی کمیٹی تشکیل دینا محض ڈرامہ اور جملہ بازی کے بغیر کچھ نہیں ہے۔ بی جے پی کے لداخ یونٹ کے صدر تاشی گیالسن نے اس کمیٹی کی تشکیل آوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے مرکزی سرکار کا شکریہ ادا کیا۔ کرگل ڈیموکرٹیک الائنس کے چئیرمین قمر علی آخون نے کہا کہ خطے کے مطالبات اس کمیٹی کا ایجنڈا نہیں ہے جو انکو تسلیم نہیں ہے۔ قمر علی آخون نے کہا کہ سات جنوری کو کرگل ڈیموکرٹیک الائنس اور لداخ بدھشٹ ایسوسیشن جموں میں مرکزی سرکار کے خلاف احتجاج کریں گے۔


بی جے پی کے سابق لیڑر اور لداخ بدھشٹ ایسوسیشن کے نائب صدر چرنج ڈورجے لرکو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لداخ کے لوگوں کے خاص مطالبات ریاستی درجہ اور اسمبلی دینے کا ہے جو اس کمیٹی کے ایجنڈے میں نہیں ہے، لہذا یہ انکو قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سات جنوری کو ایل بی اے اور کے ڈی اے کا اجلاس جموں میں منعقد ہورہا ہے جو آگے کا لائحہ عمل طے کرے گی۔

مزید پڑھیں:لداخ معاملہ: فوجی افسران کی میٹنگ آج بھی ہوگی

Last Updated : Jan 5, 2023, 9:01 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.