کورونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت کے پیش نظر اگرچہ جموں و کشمیر میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔ تاہم سرکاری کی جانب سے نویں سے لے کر 12 جماعت تک کے لیے ٹیلی کلاسز شروع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ کورونا وائرس کے نتیجے میں اسکول بند رہنے سے بچوں کو تعلیمی میدان میں جو بھی نقصان ہورہا ہے اس کی کسی حد بھر پائی ہوسکے۔
طلبا کے لئے ٹیلی کلاسز شروع کئے جانے سے متعلق اگرچہ منصوبہ تیار کردیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔
محکمہ اسکولی تعلیم کے ایڈمنسٹریٹیو سیکریٹر بی کے سنگھ نے کہا ہے کہ اس منصوبے کو سرکار کو منظوری کے لئے بھیج دیا گیا ہے اور منظوری کے بعد اس کو شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نویں سے بارہویں جماعت تک کے طلبا کےلئے ٹیلی کلاسز جاری رکھنے منصوبہ بنایا ہے تاکہ بچوں کو جو بھی تعلیمی اعتبار سے نقصان ہورہا ہے اس کی بھر پائی ممکن بن سکے۔
واضح رہے کورونا وائرس کی دوسری لہر میں اضافہ کے چلتے جموں و کشمیر میں لاک ڈاؤن کا نفاذ جاری ہے جس کے نتیجے میں معمول کی سرگرمیوں کے علاوہ تعلیمی سرگرمیاں بھی مکمل طور پر مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں۔
نویں سے بارہویں جماعت تک ٹیلی کلاسز کا امکان
محکمہ اسکولی تعلیم کے ایڈمنسٹریٹیو سیکریٹر بی کے سنگھ نے کہا ہے کہ اس منصوبے کو سرکار کو منظوری کے لئے بھیج دیا گیا ہے اور منظوری کے بعد اس کو شروع کیا جائے گا۔
کورونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت کے پیش نظر اگرچہ جموں و کشمیر میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔ تاہم سرکاری کی جانب سے نویں سے لے کر 12 جماعت تک کے لیے ٹیلی کلاسز شروع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ کورونا وائرس کے نتیجے میں اسکول بند رہنے سے بچوں کو تعلیمی میدان میں جو بھی نقصان ہورہا ہے اس کی کسی حد بھر پائی ہوسکے۔
طلبا کے لئے ٹیلی کلاسز شروع کئے جانے سے متعلق اگرچہ منصوبہ تیار کردیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔
محکمہ اسکولی تعلیم کے ایڈمنسٹریٹیو سیکریٹر بی کے سنگھ نے کہا ہے کہ اس منصوبے کو سرکار کو منظوری کے لئے بھیج دیا گیا ہے اور منظوری کے بعد اس کو شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نویں سے بارہویں جماعت تک کے طلبا کےلئے ٹیلی کلاسز جاری رکھنے منصوبہ بنایا ہے تاکہ بچوں کو جو بھی تعلیمی اعتبار سے نقصان ہورہا ہے اس کی بھر پائی ممکن بن سکے۔
واضح رہے کورونا وائرس کی دوسری لہر میں اضافہ کے چلتے جموں و کشمیر میں لاک ڈاؤن کا نفاذ جاری ہے جس کے نتیجے میں معمول کی سرگرمیوں کے علاوہ تعلیمی سرگرمیاں بھی مکمل طور پر مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں۔