فورم کے ممبران و امپلائز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدر محمد رفیق راتھر کی سربراہی میں بدھ کے روز ٹیچرز یہاں پریس کالونی میں جمع ہوئے اور احتجاجی دھرنہ دیا۔ اس دوران سبھون نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی اٹھا رکھے تھے جن پر یہ تحریر آویزان تھی کہ 'ہمارے بچوں کو خودکشی کرنے سے بچاؤ، کولگام خودکشی واقعے میں تحقیقات کی جائے'۔
اس موقع پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدر محمد رفیق راتھر نے کہا کہ 'کولگام میں ایک استاد کے بیٹے کی خودکشی کا واقعہ دلدوز و المناک ہے'۔ انہوں نے کہا کہ 'اس المناک واقعے کو بیان کرنے کے لئے ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس بچے نے یہ قدم اس لئے اٹھایا کیونکہ اس کے والد جو ایک استاد ہیں ڈھائی برسوں سے تنخواہ سے محروم ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ صرف ایک استاد کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ ایسے 149 اساتذہ ہیں، جن کی تنخواہیں پولیس کلیئرنس کے بہانے بند رکھی گئی ہیں'۔ صدر نے اس واقعے میں تحقیقات کرانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینے اور اساتذہ کی تنخواہیں واگزار کرانے کا مطالبہ کیا ہے'۔
بتا دیں کہ جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے نور آباد علاقے میں چند روز قبل ایک استاد کے بیٹے نے اپنے والد کے ڈھائی برس سے تنخواہ سے محروم ہونے سے دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کی۔ شعیب بشیر نامی اس نوجوان نے خودکشی کرنے سے قبل اپنے موبائل فون میں یہ انتہائی قدم اٹھانے کا سبب بھی ریکارڈ کیا۔مذکورہ نوجوان کی خودکشی پر وادی کے سیاسی رہنماؤن نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔