ETV Bharat / state

"برصغیر میں امن اور یکجہتی" کے موضوع پر سرینگر میں سمپوزیم کا اہتمام

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 2, 2023, 6:02 PM IST

تقریب کی صدارت پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی نے کی، جبکہ پروفیسر عارفہ بشری مہمان خصوصی اور سید ہمایوں قیصر مہمان ذی وقار کی حیثیت سے موجود تھے۔Symposium on 'Peace and Unity in the Subcontinent

سرینگر میں سمپوزیم کا اہتمام
سرینگر میں سمپوزیم کا اہتمام
"برصغیر میں امن اور یکجہتی" کے موضوع پر سرینگر میں سمپوزیم کا اہتمام

سرینگر:علامہ اقبال اور مولانا ابوالکلام آزاد کے افکار کی روشنی میں "برصغیر میں امن اور یکجہتی" کے موضوع پر ایک انٹرا کالج سیمپوزیم کا اہتمام ہوا، جس میں مختلف کالجوں سے آئے طلبہ و طالبات نے اس موضوع پر روشنی ڈالی۔تقرہب کا اہتمام ویمنز کالج نوا کدل اور جموں کشمیر اردو کونسل نے مشترکہ طور پر کیا گیا تھا۔


تقریب کی صدارت پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی نے کی، جبکہ پروفیسر عارفہ بشری مہمان خصوصی اور سید ہمایوں قیصر مہمان ذی وقار کی حیثیت سے موجود تھے۔انٹرا کالج سمپوزیم میں ویمنز کالج ایم اے روڈ سرینگر کی طالبہ معصومہ علی نے پہلی، ویمنز کالج بارہمولہ کی طالبہ مسکان صفدر نے دوسری جبکہ گورنمنٹ ڈگری کالج سوپور کے شفقت رحمان نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔


افتتاح تقریب پر ویمنز کالج نوا کدل کے پرنسپل ڈاکٹر فاروق احمد لون نے خطبہ استقبالیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کالج میں آئے دن اس طرح کے پروگراموں کا اہتمام کیا جاتا ہے، تاکہ نئی نسل کو اپنے اسلاف کے کارناموں سے آگاہ رکھا جائے۔
وہیں پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مولانا آزاد اور علامہ اقبال دونوں عہد ساز شخصیت کے مالک تھے، انہوں نے اپنے دور کو متاثر کیا۔ اگرچہ دونوں کے خیالات مختلف تھے لیکن دونوں کا منبع علم قران کریم ہی تھا اور دونوں انسانی وحدت کے علم بردار تھے۔

اس موقعے پر سید ہمایوں قیصر نے سمپوزیم کی تکنیک پر بات کی اور کہا کہ علامہ اقبال اور مولانا ابوالکلام آزاد کی تصنیفات کا جب بغور مشاہدہ کیا جاتا ہے، تو امن و اتحاد کے حوالے سے دونوں کا نظریہ ایک ہے۔

اردو کونسل کے رکن شبیر ماڑجی نے کہا کہ ان دونوں عظیم شخصیات کا برصغیر کے لوگوں پر بالخصوص اردو زبان پر احسان ہے۔اردو زبان قومی یکجہتی کی زبان ہے، جس کو فروغ دینے کی ہر سطح پر ضرورت ہے۔

پروفیسر عارفہ بشری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان شخصیات کی فکر عالمی فکر تھی۔ وہ عالم انسانیت کے لیے سوچتے تھے۔ انہوں نے مولانا آزاد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا بہت دور اندیش اورزیرک تھے،وہ نہ صرف عالم و فاضل تھے بلکہ صحافت میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔

مزید پڑھیں:

تقریب میں جج کے فرائض سنٹرل یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر نصرت جبین، ڈاکٹر شکیل شفائی، اور اردو کونسل کے سیکرٹری جاوید کرمانی نے انجام دیئے۔ تقریب میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر محی الدین زور نے انجام دیے، جبکہ شکریہ کی تحریک نذیر ابن شہباز، اور ڈاکٹر پنو اندرابی نے انجام دئے۔

"برصغیر میں امن اور یکجہتی" کے موضوع پر سرینگر میں سمپوزیم کا اہتمام

سرینگر:علامہ اقبال اور مولانا ابوالکلام آزاد کے افکار کی روشنی میں "برصغیر میں امن اور یکجہتی" کے موضوع پر ایک انٹرا کالج سیمپوزیم کا اہتمام ہوا، جس میں مختلف کالجوں سے آئے طلبہ و طالبات نے اس موضوع پر روشنی ڈالی۔تقرہب کا اہتمام ویمنز کالج نوا کدل اور جموں کشمیر اردو کونسل نے مشترکہ طور پر کیا گیا تھا۔


تقریب کی صدارت پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی نے کی، جبکہ پروفیسر عارفہ بشری مہمان خصوصی اور سید ہمایوں قیصر مہمان ذی وقار کی حیثیت سے موجود تھے۔انٹرا کالج سمپوزیم میں ویمنز کالج ایم اے روڈ سرینگر کی طالبہ معصومہ علی نے پہلی، ویمنز کالج بارہمولہ کی طالبہ مسکان صفدر نے دوسری جبکہ گورنمنٹ ڈگری کالج سوپور کے شفقت رحمان نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔


افتتاح تقریب پر ویمنز کالج نوا کدل کے پرنسپل ڈاکٹر فاروق احمد لون نے خطبہ استقبالیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کالج میں آئے دن اس طرح کے پروگراموں کا اہتمام کیا جاتا ہے، تاکہ نئی نسل کو اپنے اسلاف کے کارناموں سے آگاہ رکھا جائے۔
وہیں پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مولانا آزاد اور علامہ اقبال دونوں عہد ساز شخصیت کے مالک تھے، انہوں نے اپنے دور کو متاثر کیا۔ اگرچہ دونوں کے خیالات مختلف تھے لیکن دونوں کا منبع علم قران کریم ہی تھا اور دونوں انسانی وحدت کے علم بردار تھے۔

اس موقعے پر سید ہمایوں قیصر نے سمپوزیم کی تکنیک پر بات کی اور کہا کہ علامہ اقبال اور مولانا ابوالکلام آزاد کی تصنیفات کا جب بغور مشاہدہ کیا جاتا ہے، تو امن و اتحاد کے حوالے سے دونوں کا نظریہ ایک ہے۔

اردو کونسل کے رکن شبیر ماڑجی نے کہا کہ ان دونوں عظیم شخصیات کا برصغیر کے لوگوں پر بالخصوص اردو زبان پر احسان ہے۔اردو زبان قومی یکجہتی کی زبان ہے، جس کو فروغ دینے کی ہر سطح پر ضرورت ہے۔

پروفیسر عارفہ بشری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان شخصیات کی فکر عالمی فکر تھی۔ وہ عالم انسانیت کے لیے سوچتے تھے۔ انہوں نے مولانا آزاد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا بہت دور اندیش اورزیرک تھے،وہ نہ صرف عالم و فاضل تھے بلکہ صحافت میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔

مزید پڑھیں:

تقریب میں جج کے فرائض سنٹرل یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر نصرت جبین، ڈاکٹر شکیل شفائی، اور اردو کونسل کے سیکرٹری جاوید کرمانی نے انجام دیئے۔ تقریب میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر محی الدین زور نے انجام دیے، جبکہ شکریہ کی تحریک نذیر ابن شہباز، اور ڈاکٹر پنو اندرابی نے انجام دئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.