سید علی شاہ گیلانی کے انتقال سے کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک پر کیا اثر پڑے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ دوسری جانب گیلانی کے انتقال پر ان کے ساتھی اور قریبی افراد کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سید علی شاہ گیلانی کے ایک قریبی ساتھی اوم پرکاش شاہ نے ای ٹی وی بھارت سے کولکاتا میں بات کرتے ہوئے انہیں تعزیت پیش کی۔
اوم پرکاش شاہ ہند و پاک تعلقات کے حوالے سے سرگرم ہیں۔ ان کی تنظیم پیس اینڈ پروگریس کشمیر کے حوالے سے بھی کام کرتی رہی ہے۔ او پی شاہ نے علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کی موت پر تعزیت کرتے ہوئے ان سے اپنے تعلقات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے سید علی شاہ گیلانی سے بہت اچھے مراسم رہے ہیں۔ وہ اکثر ان سے ملنے کے لیے ان کے گھر سرینگر کے حیدر پورہ بھی جایا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ کئی بار وہ ان کے دہلی کے مکان مالویہ نگر بھی جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سید علی شاہ گیلانی، وادی کے سب سے مقبول ترین رہنما تھے۔ انہوں نے بتایا کہ سید علی گیلانی سے نجی ملاقاتیں بہت اچھی رہیں، وہ بہت خلوص سے ملتے تھے اور بہت اچھے طریقے سے بات کرتے تھے، یہ اور بات ہے کہ ان کا اپنا ایک موقف تھا اور وہ عمر بھر اس پر قائم رہے لیکن کبھی بھی سخت لہجے میں بات نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: سید علی گیلانی کی رحلت: کیا کشمیر میں ’حریت‘ یتیم ہوگئی؟
اوم پرکاش شاہ نے کہا کہ جہاں تک کشمیر کی سیاست کی بات ہے ان کے بعد کیا ہوگا یہ ابھی کہنا ممکن نہیں ہے۔ وہ گزشتہ دو برسوں سے بیمار تھے اور اس درمیان وہ سیاست میں بھی سرگرم نہیں رہے۔ فی الحال حریت بھی زیادہ سرگرم نہیں ہے۔ اسی لیے وادی کی سیاست میں کیا ہوگا ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ اب ان کے ماننے والے کیا کریں گے، ان کے نقش قدم پر چلیں گے یا نہیں کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ اس کے برعکس یہ بات اپنی جگہ پر قائم ہے کہ وہ وادی کے سب سے مقبول ترین رہنما تھے اور کشمیر کی وادی میں ان کا بہت زیادہ اثر تھا۔