سرینگر: جموں کشمیر کی ایک عدالت نے "ٹرر فنڈنگ "مقدمے میں رشوت خوری کے الزام میں گرفتار پولیس افسر ڈی ایس پی عادل مشتاق شیخ کو 24 روز کے قید کے بعد آج عبوری ضمانت دی ہے۔عادل مشتاق شیخ کو پولیس نے 21 ستمبر کو "ٹرر فنڈنگ مقدمے" میں گرفتار ملازمین سے رشوت لینے اور ثبوت ختم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد جموں کشمیر انتظامیہ نے ان کو نوکری سے معطل کردیا ہے۔
ضلع بڈگام کے اسپیشل انٹی کورپشن عدالت نے ہفتہ کے روز معطل شدہ ڈی ایس پی عادل شیخ کو ضمانت دی ہے اور 21 اکتوبر کو اس معاملے کی اگلی سماعت رکھی ہے۔
عادل مشتاق پر الزام ہے کہ انہوں نے عسکریت پسندوں کی حمایت کرنے والے اور ٹرر فنڈنگ میں گرفتار ملزمین کی قانونی طور مدد کی تھی، کیونکہ انہوں نے اس مقدمے کی تحقیقات میں تاخیر کی تھی اور ثبوت مٹائے تھے۔غور طلب ہے کہ جموں کشمیر پولیس نے گزشتہ برس فروری میں ٹرر فنڈنگ میں تین افراد کو سرینگر کے مضافات سے گرفتار کیا تھا اور تحقیقات کے بعد ان کے ایک اور ساتھی مزمل ظہور کو گرفتار کیا تھا۔
پولیس کا دعوے ہے کہ مذکورہ ڈی ایس پی نے ملزم مزمل ظہور کے ساتھ ٹیلی گرام پر رابطہ رکھا اور ان کو اس ٹرر فنڈنگ معاملے سے بچنے کی ترکیب دی تھی اور ان سے دو لاکھ روپئے سے زائد رشوت لی تھی تاکہ وہ اس مقدمے میں ان ملزمین کی حمایت کرے اور تحقیقات میں ضروری ثبوت کو مٹائے۔عادل مشتاق اُس وقت ضلع سرینگر کے پانتھ چوک علاقے کے ایس ڈی پی او تھے جہاں یہ معاملہ پیش آیا تھا اور وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہے تھے۔
سنہ 2015 بیچ کے کے پی ایس افسر عادل مشتاق کے متعلق پولیس میں متعدد شکایات موصول ہوئیں تھی، جن میں رشوت خوری اور خواتین کو جسمانی ہراسانی کے کئی بلیک میل کرنے کے بھی شکایت ہیں۔ عادل شیخ ضلع بارہمولہ کے خوجہ باغ علاقے کے رہنے والے ہیں اور ان کو پولیس نے 21 ستمبر کو سرینگر کے صنعت نگر کی سرکاری رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔