ETV Bharat / state

جانئے دفعہ 370پر سپریم کورٹ کا فیصلہ 370الفاظ میں

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 11, 2023, 8:41 PM IST

بی جے پی کی اقتدار والی مرکزی سرکار نے سنہ 2019میں جموں کشمیر تنظیم نو قانون متعارف کرکے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کو منسوخ کر دیا۔ جس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضیاں دائر کی گئیں تاہم کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے دفعہ 370کی منسوخی کو آئینی جواز بخشا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے ذوالقرنین زلفی کی رپورٹ۔Supreme Court's verdict on Article 370 in 370 words

Supreme Court's verdict on Article 370 in 370 words
Supreme Court's verdict on Article 370 in 370 words
آرٹیکل 370 پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کیا کہا

سرینگر (جموں و کشمیر): وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی سرکار نے 2019 میں جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت اور نیم خود مختاری سے محروم کر کے دفعہ 370کو منسوخ کر دیا۔ پیر کو سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھا۔ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے فیصلہ صادر کیا کہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ’عارضی‘ تھی اور 5 اگست 2019 کو اس کی منسوخی آئین کے تحت جائز ہے۔

سابق ریاست کو 2019 میں دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں - لداخ اور جموں کشمیر - میں تقسیم کر دیا گیا۔ جن میں سے ہر ایک مرکزی سرکار کے راست کنٹرول میں آیا۔ مسلم اکثریتی خطہ اس (منسوخی) کے نتیجے میں اپنا جھنڈا، تعزیرات اور آئین کھو چکا ہے اور اس وقت ایک غیر منتخب انتظامیہ کے زیر انتظام ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا دھننجایا یشونت چندرچوڑ نے زور دے کر کہا کہ انتظامیہ کو جلد از جلد جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کے اپنے عہد کو پورا کرنا ہوگا۔ لیکن لداخ یونین ٹریٹری کے طور پر برقرار رہے گا۔ مزید برآں انہوں نے 30 ستمبر 2024 تک الیکشن کمیشن آف انڈیا کو جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کا حکم دیا۔

آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے بی جے پی کو مزید مستحکم بنانے کی خواہاں ہے۔ بھارت کے بہت سے حصوں میں 2019 کے فیصلے سے بی جے پی کو فائدہ ہوا تھا، یا معاملہ زور پکڑتا گیا کیونکہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے دیرینہ وعدے کو برقرار رکھنے کے لیے حامیوں کی طرف سے مودی انتظامیہ کی تعریف کی گئی۔

کشمیر میں کئی اُن مین اسٹریم سیاسی لیڈران، جنہوں نے سپریم کورٹ میں مرکز کے 2019 کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے اپیل دائر کی تھی، سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر مایوس ہیں۔ یاد رہے کہ مرکزی سرکار کو چیلنج کرنے والی اور دفعہ 370کی بحالی سے متعلق متعدد اپیلوں کی کورٹ نے تقریبا چار سال بعد ایک ساتھ سنوائی شروع کی۔ رواں برس 2 اگست کو یومیہ بنیادوں پر سنوائی شروع ہوئی جو سولہ روز تک جاری رہی۔ عدالت نے دونوں طرف کے وکلاء کے دلائل سنے اور فیصلہ محفوظ رکھا۔ جبکہ 96روز کے بعد گیارہ دسمبر کو اپنا فیصلہ سنایا۔

آرٹیکل 370 پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کیا کہا

سرینگر (جموں و کشمیر): وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی سرکار نے 2019 میں جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت اور نیم خود مختاری سے محروم کر کے دفعہ 370کو منسوخ کر دیا۔ پیر کو سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھا۔ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے فیصلہ صادر کیا کہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ’عارضی‘ تھی اور 5 اگست 2019 کو اس کی منسوخی آئین کے تحت جائز ہے۔

سابق ریاست کو 2019 میں دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں - لداخ اور جموں کشمیر - میں تقسیم کر دیا گیا۔ جن میں سے ہر ایک مرکزی سرکار کے راست کنٹرول میں آیا۔ مسلم اکثریتی خطہ اس (منسوخی) کے نتیجے میں اپنا جھنڈا، تعزیرات اور آئین کھو چکا ہے اور اس وقت ایک غیر منتخب انتظامیہ کے زیر انتظام ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا دھننجایا یشونت چندرچوڑ نے زور دے کر کہا کہ انتظامیہ کو جلد از جلد جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کے اپنے عہد کو پورا کرنا ہوگا۔ لیکن لداخ یونین ٹریٹری کے طور پر برقرار رہے گا۔ مزید برآں انہوں نے 30 ستمبر 2024 تک الیکشن کمیشن آف انڈیا کو جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کا حکم دیا۔

آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے بی جے پی کو مزید مستحکم بنانے کی خواہاں ہے۔ بھارت کے بہت سے حصوں میں 2019 کے فیصلے سے بی جے پی کو فائدہ ہوا تھا، یا معاملہ زور پکڑتا گیا کیونکہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے دیرینہ وعدے کو برقرار رکھنے کے لیے حامیوں کی طرف سے مودی انتظامیہ کی تعریف کی گئی۔

کشمیر میں کئی اُن مین اسٹریم سیاسی لیڈران، جنہوں نے سپریم کورٹ میں مرکز کے 2019 کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے اپیل دائر کی تھی، سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر مایوس ہیں۔ یاد رہے کہ مرکزی سرکار کو چیلنج کرنے والی اور دفعہ 370کی بحالی سے متعلق متعدد اپیلوں کی کورٹ نے تقریبا چار سال بعد ایک ساتھ سنوائی شروع کی۔ رواں برس 2 اگست کو یومیہ بنیادوں پر سنوائی شروع ہوئی جو سولہ روز تک جاری رہی۔ عدالت نے دونوں طرف کے وکلاء کے دلائل سنے اور فیصلہ محفوظ رکھا۔ جبکہ 96روز کے بعد گیارہ دسمبر کو اپنا فیصلہ سنایا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.