عدالت عظمیٰ نے دہلی میں واقع تہاڑ جیل انتظامیہ کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں قیوم کو سوتی کپڑے اور دیگر سامان فراہم کرنے کا حکم دیا ہے، میاں قیوم گزشتہ برس پانچ اگست سے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں ہیں۔
جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس بی آر گوائی پر مشتمل عدالتی بینچ نے گزشتہ روز میاں قیوم کی جانب سے رہائی کے لیے دائر کی گئی عرضی پر سماعت کے دوران مرکزی حکومت اور جموں کشمیر انتظامیہ کو فرمان جاری کرتے ہوئے کہا: ’’موجودہ موسمی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے جیل انتظامیہ کو میاں قیوم کو سرد موسم کے موافق ملبوسات کے ساتھ ساتھ روز مرہ کی تمام بنیادی ضرورتیں مہیا کی جائیں۔‘‘
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ’’اس معاملے میں مزید سماعت آئندہ مہینے میں ہوگی جب عدالت دوبارہ سے کھلیں گی۔‘‘
اس سے قبل قیوم کے وکیل دوشنت نے عدالت میں کہا تھا کہ ’’میرے موکل سینئر وکیل اور جموں کشمیر بار ایسوسی ایشن کے ذمہ دار رکن ہیں اور گزشتہ سال پانچ اگست سے حراست میں ہیں۔ جب انہیں جموں کشمیر کی جیل سے تہاڑ جیل منتقل کیا گیا تب سردیوں کا موسم تھا اور ان کے پاس اِس وقت صرف گرم ملبوسات ہیں۔ اس لئے عدالت سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ جیل انتظامیہ کو ہدایت جاری کریں کہ قیوم کو سرد ملبوسات کے ساتھ ساتھ دیگر ضروریات زندگی کا سامان مہیا کریں۔‘‘
واضح رہے کہ گزشتہ مہینے کی 28 تاریخ کو جموں کشمیر عدالت عالیہ نے قیوم کی اہلیہ کی جانب سے ان کی رہائی کے لئے دائر عرضی کو خارج کر دیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا: ’’قیوم علیحدگی پسندانہ نظریہ ترک کرنے کے بعد دوبارہ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔ جس کے بعد ان کی رہائی کے تعلق سے کوئی فیصلہ لیا جاسکتا ہے۔‘‘
عدالت کا کہنا تھا کہ ’’قیوم کے خیالات ایک آتش فشاں کی طرح ہیں۔ اور اگر وہ اسے ترک کرکے انتظامیہ کے سامنے یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ اپنے علیحدگی پسند ایجنڈے کو چھوڑ چکے ہیں اور وہ اس پر تا عمر عمل پیرا رہیں گے تو ان کی رہائی ممکن ہو پائے گی۔‘‘
عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعد قیوم نے عدالت عظمیٰ کا رخ کیا اور اپنی عرضی میں دعویٰ کیا کہ ’’عدالت عالیہ کا فیصلہ انہیں زیر حراست رکھنے کے لیے نا کافی ہے۔ کسی کی سوچ پر اسے زیر حراست نہیں رکھا جا سکتا۔‘‘