سرینگر میں کانگریس کی ایک تقریب کے موقع پر ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر نے میڈیا کو بتایا کہ مرکزی سرکار اگرچہ دعوے کر رہی ہے کہ جموں وکشمیر کا ریاست کا درجہ واپس دیا جائے گا، لیکن مرکزی سرکار یہاں یونین ٹیریٹری کے قوانین نافذ کر کے خود اپنے دعوے کو مسترد کر رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کے بلدیاتی اداروں میں جائیداد پر ٹیکس لگانے کا قانون یہاں بھی نافذ کیا ہے جس پر عمل درآمد کرنے کی مقامی انتظامیہ تیاریاں کر رہی ہے- غلام احمد میر نے اس قانون پر تنقید کرنے ہوئے کہا کہ مرکزی سرکار جموں و کشمیر میں وہ تمام قوانین نافذ کر رہی ہے جو دیگر یونین ٹیریٹریز میں نافذ کئے جا چکے ہیں- انہوں مزید کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ نے حالیہ دنوں پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ایک متعین وقت پر جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا، لیکن جب تک مرکز میں بی جے پی برسراقتدار ہے تب تک ریاستی درجہ واپس ملنا نا ممکن ہے-
غیر ملکی سفارتکاروں کا جموں و کشمیر دورے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے غلام احمد میر نے مرکزی سرکار سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کے بقول اگر کشمیر میں حالات بہتر ہوئے ہیں اور کشمیر ملک کا اندرونی مسئلہ ہے تو سفارتکاروں کے وفود کو یہاں کیوں مدعو کیا جا رہا ہے؟
انہوں کہا کہ سرکار کی حریف جماعتوں نے متعدد بار مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ وفد کو وادیء کشمیر کا دورہ کرنا چاہئے تاکہ یہاں کے زمینی حالات سے ملک کو آگاہ کیا جائے، لیکن ایسے مطالبات مسترد کئے جارہے ہیں۔