سری نگر سے جموں کے لیے ٹرانسپورٹ سروس کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ڈرائیوروں نے انتظامیہ سے اجازت طلب کی ہے۔
سرینگر کی پریس کالونی میں ڈرائیور ایسوسی ایشن سے وابستہ مقامی ڈرائیوروں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کووڈ19کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عائد لاک ڈاؤن میں مکمل نرمی دی گئی ہے تاہم کشمیر میں ابھی تک ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔‘‘
ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ وہ انتظامیہ کی جانب سے وضع کیے جانے والے رہنمایانہ خطوط کا من و عن خیال رکھتے ہوئے ٹرانسپورٹ خدمات کو بحال کرنے کے لیے پوری طرح رضا مند ہیں تاہم ’’انتظامیہ کی جانب سے ڈرائیوروں کے تئیں سوتیلی ماں جیسا سا سلوک برتا جا رہا ہے۔‘‘
ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ پر پابندی نہ ہٹانے سے نہ صرف ڈرائیوروں کی روزی روٹی متاثر ہو رہی ہے بلکہ مسافرین کو بھی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ہمیں خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے کیونکہ اعلیٰ حکام ٹرانسپورٹرز کی فلاح و بہبود کے لئے فیصلہ لینے کی زحمت نہیں کر رہے۔‘‘
انہوں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد محدود پیمانے اور دیگر احتیاطی تدابیر کا لحاظ رکھتے ہوئے دکانداروں، تجارتی اداروں اور آٹو رکشہ کو کام شروع کرنے کی اجازت دی گئی تاہم نجی ٹرانسپورٹ خصوصا بس اور سومو چلانے والے ڈرائیوروں کو ہی نظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’صرف نجی ٹرانسپورٹروں کو ہی کیوں بلی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ ہم وضع کردہ رہنمایانہ اصولوں پر من و عن عمل پیرا کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
ڈرائیوروں نے اس ضمن میں گورنر انتظامیہ سے سرینگر - جموں ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کی گزارش کی تاکہ ڈرائیور اپنے اور اہل و عیال کے لیے نان شبینہ جٹانے کے لیے کسی کے محتاج نہ رہیں۔