نوجوان وکیل اب دنیا بھر سے منتخب کئے گئے 1400طلبا کے ساتھ کوئین میری یونیورسٹی میں حقوق انسانی کے موضوع میں اپنی ایل ایل ایم کی تعلیم حاصل کر سکتا ہے۔خاندانی طور قانونی پیشہ سے وابستہ 25سالہ حسین خواجہ نے کشمیر یونیورسٹی سے 2019میں اپنی قانون کی ڈگری حاصل کی ہے۔
سماج کے لیے کچھ کر گزرنے اور انسانی حقوق کے حوالے سے آواز بلند کرنے کے جزبے نے ہی اس نوجوان کو وکیل کا پیشہ اختیار کرنے کی طرف راغب کیا۔وہیں اب برطانیہ حکومت کی جانب دئیے گئے مکمل مالی اعانت والے اسکالر شپ کی مدد سے حسین اپنے پیشہ کو مزید وسعت دے سکتا ہے۔
حسین خواجہ کہتے ہیں جب انہیں رواں ہفتے برطانوی سفارت خانے کی جانب سے اسکالر شپ کے لیے منتخب ہونے کے حوالے سے میل موصول ہوا تو انہیں بے حد مسرت ہوئی۔ انہوں نے اس کامیابی کا سہرا اپنے والدین اور استاتذہ کے سر باندھا۔
اگرچہ حسین اس اسکالرشپ کی بدولت برطانیہ کی کسی بھی یونورسٹی سے اپنے منتخب موضوع پر ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کر سکتا ہے، لیکن اس نے لندن میں واقع کوئین میری یونیورسٹی کا انتخاب کیا۔ حسین کا کہنا ہے کہ قانون کی داغ بیل برطانیہ سے ہی پڑی ہے اس لیے قانونی پیشہ اختیار کرنے والے ہر ایک طالب علم کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ لندن میں قانون پڑھے۔
تاہم سبوں کے خواب پورے نہیں ہوتے ہیں۔ سماج کے مختلف طبقوں کی فلاح وبہبود اور ان کے قانونی حقوق کی آگاہی کے تعلق سے بھی اس نوجوان نے کام کیا ہے۔وہیں حسین خواجہ 2015 سے سایا نام کی ایک غیر سرکاری تنظیم کے زریعے معاشرے میں مالی لحاظ کمزور بچوں کی تعلیم کے حوالے سے بھی کام کررہا ہے۔