ایک جانب جہاں کووڈ کے شکار لوگ کرب و اضطراب کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں، وہیں ان پریشان حال لوگوں کی مدد کے لیے بھی کچھ لوگ اپنا بھر پور تعاون دیتے نظر آرہے ہیں۔
جموں و کشمیر کے گرمائی دارلحکومت سرینگر کے رہنے والے نوجوان رئیس احمد ڈار کورونا وائرس کے دوران ضرورت مند لوگوں تک کھانا پہنچارہے ہیں۔ انہوں نے اپنی اہلیہ ندا رحمان کے ساتھ مل کر 'فوڈ فار کشمیر' مہم کا آغاز بھی کیا ہے۔
یہ نوجوان کووڈ 19 سے متاثرہ خاندانوں، ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سے وابستہ افراد کو گھر کا کھانا مہیا کرا رہے ہیں۔ رئیس اور ان کی اہلیہ ندا رحمان نے گذشتہ برس ٹفن آؤ (Tiffan Aaw)، ہوم فری ڈیلیوری کی شروعات کی تھی۔ رئیس ڈار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ہمیں ایسے خاندانوں سے کالز موصول ہورہی ہیں جہاں تمام ممبران کووڈ سے متاثر ہیں اور خود کھانا پکانے کے قابل نہیں ہیں۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'کورونا وبا کی دوسری لہر کے ساتھ ہی 'ٹفن آؤ' کو مختلف اسپتالوں اور اہل خانہ سے ہر دن 100 سے زیادہ آرڈرز مل رہے ہیں۔ کھانا پکانے والی ٹیم اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ کھانا مکمل طور پر ہائجینک ہو'۔
اُن کا کہنا ہے کہ 'اس مہم کا آغاز کورونا وبا کے دوران لوگوں کی مدد کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ اس لئے وہ کھانے کی کوئی قیمت نہیں لیتے ہیں، لیکن اگر کوئی زبردستی کرتا ہے تو وہ اس سے انکار نہیں کرتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہماری اس مہم کو لوگوں کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ افراد کووڈ 19 کے مریضوں کو کھانا مہیا کرانے میں ہماری مدد کریں۔ ہم روزانہ 1000 افراد کو کھانا مہیا کرانا چاہتے ہیں'۔