سرینگر کے سینئر سپرنٹیڈنٹ آف پولیس ڈاکٹر حسیب مغل نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'جولائی کی چار تاریخ کو سرینگر کے نووہٹا پولیس اسٹیشن میں گوجوارہ کے رہنے والے محمّد عامر ملک نے اپنی دکان میں چوری کی واردات کی شکایت درج کرائی تھی۔ شکایت میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ'3 اور 4 اپریل کی شب لاکھوں روپے کی مالیت کے فون دوکان سے چرائے گئے ہیں۔ پولیس نے اس معاملے میں ایف ائی آر درج کر تحقیقات شروع کی۔ تاہم دو ماہ بعد بھی پولیس کو چوروں سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملے'۔
ان کا کہنا تھا کہ'سی سی ٹی وی ریکارڈز چیک کرنے سے بھی کچھ صاف پتہ نہیں چلا، سوائے کچھ کوڑا جمع کرنے والے کے اور یہ شواہدات اس معاملے کو حل کرنے کے لئے کافی نہیں تھے۔ لیکن پھر انہیں دنوں چرائے گئے فون میں سے ایک فون دہلی میں آن کیا گیا۔
اس بات کی خبر ملتے ہی پولیس انتظامیہ نے سرینگر سے ایک ٹیم دہلی کے لئے روانہ کیا۔ اور پھر دہلی پولیس کے تعاون سے رواں ماہ کی 6 تاریخ کو 'جے جے کالونی' سے تعلق رکھنے والے عبدالرزاق شیخ کو گرفتار کیا گیا۔ رزاق سے پوچھ تاچھ کے دوران مزید دو اور ساتھیوں کا نام سامنے آئے، ساتھ ہی 112 موبائل فون برآمد کیے گئے اور رزاق کو پولیس اپنے ساتھ سرینگر لے آئی۔'
یہ بھی پڑھیں: پانی پت: کیا 786 لکھنے کے سبب اخلاق کا ہاتھ کاٹ دیا گیا؟
اس بابت مزید بتاتے ہوئے حسیب مغل نے کہاکہ' رزاق کے دو اور دوست جو اس واردات میں اس کے ساتھ تھے، جن کی شناخت بٹور محمّد الامین شیخ اور محمّد جہانگیر شیخ کے طور پر ہوئی ہے۔ وہ اس وقت اننت ناگ کے ہرناگ میں ایک کرائے کے مکان میں رہتے ہیں اور مزدوری کرتے ہیں۔ یہ دونو بھی دہلی کے ہی رہنے والے ہیں۔ جب ان سے پوچھ تاچھ کی گئی تو ان کے پاس سے بھی 11 موبائل برآمد کر لیے گئے۔ 26 لاکھ روپے کے مالیت کے فون ان تینو نے پوری منصوبہ بندی سے چرائے تھے۔