مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر میں جہاں گزشتہ دو برس سے تجارت پیشہ افراد کو کافی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ وہیں کچھ وسیع خیالات رکھنے والے نوجوانوں نے موقع کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنے ہنر کو نکھار کر اپنے لئے روزگار کے وسائل تیار کیے ہیں۔
ایسے ہی افراد میں شمار ہوتی ہیں سرینگر کے بیمینہ علاقے کی رہنے والی 22 برس کی سعیدہ اریبا۔ اریبا کو بچپن سے ہی خوبصورت دستکاری کا شوق تھا اور اکثر اپنے دوستوں اور دیگر عزیزوں کے لئے خوبصورت چیزیں بنایا کرتی تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 'میں نے گزشتہ برس اپنی انجینئرنگ کی ڈگری مکمل کی۔ ہاتھ سے خوبصورت چیزیں بنانے کا شوق تو بچپن سے تھا لیکن انجینئرنگ کے دوران ہی اسے بڑے پیمانے پر کرنے کی کوشش کی اور آج میں اپنے مقصد میں کافی کامیاب ہوئی ہوں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'پہلے میں خام سامان مقامی دکانداروں سے خریدا کرتی تھی لیکن جب میں نے اپنے شوق کو کاروبار کا نام دیا تو خام سامان مجھے بہت مہنگا پڑنے لگا اسی لیے میں نے دہلی کا رخ کیا۔ اب وہیں سے سامان آتا ہے اور میں بھی مناسب دام پر اپنا بنایا ہوا سامان بیچ پاتی ہوں۔'
یہ بھی پڑھیں: 'حالات بہت مشکل لیکن ناامید نہیں'
اپنے بزنس ماڈل کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میں سامان بناتی ہوں، انسٹاگرام پر لوگ رابطہ کرتے ہیں اور پھر میں یا میرا کوئی رشتے دار سامان ان کے گھر پر ڈیلیور کرتا ہے۔ اس وقت عالمی وبا کورونا وائرس کا زور ہے جس کی وجہ سے بہت زیادہ احتیاط برتنا پڑ رہا ہے۔ ہم تمام رہنما خطوط پر عمل کر رہے ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'گزشتہ دو برس سے ہمیں نقصان نہیں ہوا پہلی بار دفعہ 370 اور 35 اے کا خاتمہ کے بعد عائد پابندیوں سے اور پھر کورونا وائرس کے خلاف احتیاطی لاک ڈاؤن۔ ان سب کے باوجود اللہ کا شکر ہے کہ کام ٹھیک چل رہا ہے۔'