دو بچوں کی ماں افروزہ نے اپنے محنت کش خاوند کے ساتھ مل کر برسوں تنکا تنکا جمع کرکے ایک چھوٹا سا آشیانہ بنایا تھا، لیکن آج وہ اس کو خاک میں دیکھ کر روتی اور بلکتی نظر آ رہی ہے۔
گزشتہ روز پائین شہر کے نواکدل علاقے میں سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین ہوئے تصادم میں اس بستی میں 22 کے قریب گھر خاکستر ہوئے، اور 100 افراد کو بے بسی کی حالت میں سڑک پر رہنے کے لیے مجبور کر دیا۔
افروزہ کا کہنا ہے کہ انکا گھر اور اس میں موجود سارا املاک خاک میں بدل گیا ہے، وہ اپنا جائیداد اور سونا ڈھونڈنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن ان کے ہاتھ خاک کے سوا کچھ نہیں آتا۔
انکا الزام ہے کہ انکے لاکر میں موجود سونا اور پیسے سیکورٹی فورسز نے تصادم کے دوران چوری کیے ہیں۔
اس تصادم سے متاثر ہونے والے گھر والوں کا سیکورٹی فورسز پر یہی الزام ہے کہ انہوں نے انکے گھروں میں موجود سونا اور پیسے لوٹ لیے ہیں،
لیکن سیکورٹی فورسز کی طرف سے ان الزامات پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دیگر متاثرہ افراد میں مشتاق احمد گندرو کا گھر بھی شامل ہے، ان کا کہنا ہے کہ ان مکانوں پر بم دھماکے داغے گئے جس سے ان میں آگ رونما ہوئی اور 22 گھر چند لمحوں میں خاک کی ڈھیر میں تبدیل ہو گئے۔
سرکار کی طرف سے ابھی تک انکو کوئی امداد دینے کا اعلان سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی انہیں اس کی کوئی امید ہے۔
مقامی اوقاف کمیٹی نے ان متاثرین کی مدد کرنے کی سعی کی ہے۔
کمیٹی کے صدر عبدالرحمان ڈار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس تصادم میں 22 گھر تباہ ہوگئے ہیں جن میں سو کے قریب لوگ رہائش پزیر تھے۔
انکا کہنا تھا کہ تاحال سرکار کی طرف سے کوئی امداد نہیں پہنچی ہے، تاہم مقامی لوگ ہی ان متاثرین کا سہارا بنے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کل اس مقام پر ہوئے تصادم میں حزب المجاہدین تنظیم سے وابستہ دو عسکریت پسند ہلاک کئے گئے تھے جن میں حریت کانفرنس کے سرگرہ رہنما اشرف سحرائی کے فردند جنید سحرائی سمیت انکے ساتھی طارق احمد شیخ بھی شامل تھے۔