سرینگر: سرینگر کی ایک مقامی عدالت نے پیر کے روز 'اخوانی' پاپا کشتواڑی کے قریبی ساتھی کی درخواست ضمانت کو مسترد کر دی۔ کورٹ کے مطابق ملزم پر لگائے گئے الزامات سنگین اور گھناؤنے نوعیت کے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ غلام رسول گنائی ولد محمد سبحان ساکن بانڈی پورہ گرورہ کو پولیس تھانہ نشاط نے ایک ٹھیکیدار علی محمد میر کے قتل کے سلسلے میں ایف آئی آر 16/2002 زیر دفعہ 302،364،201، 120 بی کے تحت گرفتار کیا تھا۔ ملزم نے اپنے وکیل شہزاد سلیم اور ایسوسی ایٹس کے ذریعے عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔ Deceased Ikhwani Papa Kishtwari's Close Aide Bail Rejected
وہیں جموں و کشمیر پولیس کی طرف سے پیروی کرنے والے ایڈووکیٹ سید سریر احمد کے دلائل اور جوابی دلائل کے بعد عدالت کا کہنا ہے کہ ضمانت ایک ملزم کا حق ہے لیکن بعض اوقات ریاست اور سماج کے مفاد میں اس سے انکار کیا جا سکتا ہے۔ ضمانت نامنظور کرتے ہوئے عدالت کا کہنا ہے کہ "معاملے کا کلیدی ملزم پاپا کشتواڑی پہلے ہی مر چکا ہے اور درخوست گزار اب واحد ملزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم پر ایسے الزامات ہیں جو ناقابل ضمانت ہیں اور اس کی سزا موت یا عمر قید ہے۔"
واضح رہے کہ غلام محمد لون عرف پاپا کشتواڑی 1990 کی دہائی کے وسط میں ملٹنسی مخالف بندوق برداروں کی تنظیم اخوان المسلون کا اہم لیڈر تھا جسے اس وقت کی گورنر انتظامیہ اور سرکاری فورسز کی پشت پناہی حاصل تھی۔ ایک نیم فوجی فورس سے سبکدوش ہونے کے بعد وہ جنوبی کشمیر کے پانپور قصبے میں واقع جوائنری ملز میں بحیثیت محافظ تعینات ہوا تھا لیکن عسکریت پسندی مخالف تنظیموں کے معرض وجود میں آنے کے بعد وہ اخوان میں شامل ہوا اور اپنی ایک ملیشیا قائم کی۔
مزید پڑھیں: بدنام زمانہ اخوانی پاپا کشتواڑی کی پولیس اسپتال میں موت
26 جون سنہ 1996 میں پاپا کشتواڑی نے میبنہ طور پر نشاط سے تعلق رکھنے والے ایک کنٹریکٹر علی محمد میر کو اغوا کیا اور انہیں ٹارچر کرکے قتل کردیا اور لاش کو دریائے جہلم میں پھینک دیا۔ تاہم کشتواڑی کے ظلم و ستم کا دور اس وقت ختم ہوا جب مقتول کنٹریکٹر علی محمد میر کے فرزند ظہور احمد میر نے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کی۔ میر کی درخواست پر نشاط پولیس تھانے میں ایف آئی آر نمبر 16/2007 درج ہوا جس کے بعد کشتواڑی اور اس کے دو بندوق برداروں غلام محمد گنائی اور خورشید احمد گنائی کے خلاف مقدمہ چلایا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ 4 نومبر 2020 کو 'پاپا کشتواڑی' کی سرینگر کے پولیس کنٹرول روم ہسپتال میں حرکت قلب بند ہو جانے سے موت ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: