کورونا کی وبا سے پہلے عید الفطر کے موقع پر بیکری کی دکانوں پر لوگوں کا ہجوم ہوا کرتا تھا۔ لیکن کورونا کرفیو کی وجہ سے لوگ گھروں میں محدود ہوکر رہ گئے ہیں اور بازاروں میں بیکری پر سناٹا ہے۔
کشمیر میں انتظامیہ نے عید الفطر کے موقع پر اشیائے ضروریہ کی دکانوں کو پانچ گھنٹے کھولنے کی اجازت دی تھی لیکن آج سے یہ رعایت بھی ختم کر دی گئی ہے۔
بیکری مالکان کا کہنا ہے کہ 'لاک ڈاؤن میں رعایت کے باوجود بھی خریداروں نے گھروں میں رہنے کو ہی ترجیح دی ہے۔
کشمیر میں ہر برس عید کے ایام پر بیکری کی تجارت 300 کروڑ سے زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن گذشتہ برس کے لاک ڈاون اور پانچ اگست کی بندشوں سے بیکری مالکان کے مطالق انہیں 400 کروڑ سے زیادہ مالی خسارہ ہوا ہے'۔
اس سال بھی انہیں مزید نقصان سے دوچار ہونا پڑے گا۔ سرینگر شہر میں ہی تقریباً 500 کے بیکری دکانیں ہیں۔ جن میں تقریبا 15 ہزار کاریگر و دیگر ملازمین کام کرتے ہیں۔ تاہم لاک ڈاؤن سے ان کی روزی بھی متاثر ہوئی ہے'۔