ETV Bharat / state

نفسیاتی امراض سے بچانے میں کھیل کود کی سرگرمیاں بے حد ضروری - mental illness

بچوں اور نوجوانوں میں مختلف نفسیاتی امراض اور خودکشی کے بڑھتے رجحانات میں گرچہ کئی وجوہات کار فرما ہیں لیکن بچوں کو ذہنی بیماریوں سے دور رکھنے اور ان میں مثبت سوچ پیدا کرنے کے لئے کھیل کود کی سرگرمیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ کھیل کود جس سے نہ صرف بچوں میں پختہ ذہانت پروان چڑھتی ہے بلکہ نظم وضبط اور زندگی کے نشیب وفراز سے بھی نبرد آزما ہونے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔

Mental health issues
نفسیاتی امراض سے بچانے میں کھیل کود سرگرمیاں بے حد ضروری
author img

By

Published : Jan 22, 2021, 4:06 PM IST

Updated : Jan 22, 2021, 5:26 PM IST

وادی کشمیر میں 5 اگست 2019 کے بعد کئی مہینوں کی بندشوں اور پھر گذشتہ برس کے کورونا لاک ڈاؤن کے سبب بچوں کے نفسیات پر کافی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ لیکن اس دوران کئی نوجوان الگ الگ کھیلوں کی مشق گھر پر ہی کرتے دیکھے گئے۔جس سے تحریک پا کر اب بچے مختلف انڈور گیمز کی طرف راغب ہورہے ہیں۔

نفسیاتی امراض سے بچانے میں کھیل کود سرگرمیاں بے حد ضروری

یہ بچے نہ صرف جسمانی اور ذہنی طور پر تندرست رہنا چاہتے ہیں، بلکہ اپنے من پسند کھیلوں میں اپنا مستقبل بھی تلاش کرتے ہیں۔کم و بیش گذشتہ ایک برس سے وادی کشمیر کے اسکولوں، کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں کی تمام تر سرگرمیاں بند ہیں۔جس وجہ سے بچوں کی پڑھائی اور کھیل کود کی سرگرمیاں گھر تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں۔

تاہم کروناوائرس لاک ڈاؤن ختم ہوتے ہی سرینگر کے اس نئے انڈور اسٹیڈیم میں شہر سرینگر اور ملحقہ علاقوں کے لڑکوں اور لڑکیوں کے علاوہ کم عمر بچے اور بچیاں بھی جوڈو، بیڈ مینٹن، ٹینس، مارشل آرٹ اور دیگر کھیلوں کی تربیت حاصل کرنے کے لئے یہاں آتے ہیں۔بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ' پڑھائی کے ساتھ ساتھ بچوں کی بہتر ذہنی نشونما کے لئے انہیں کھیل کود کی طرف مائل کرنا بھی بے حد ضروری ہے ۔

وادی کشمیر میں ذہنی امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ وہیں اعصابی تناؤ اور بوجھ کے سبب سنگین اقدام اٹھانے کا رجحان بھی دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے۔گذشتہ برس متعدد ایسے واقعات پیش آئے۔جن میں 17 سے 25 سال کی عمر کے نوجوانوں نے سنگین اقدام اٹھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ بھی کیا۔

اس تعلق سے ماہر نفسیات ڈاکٹر ارشد کا کہنا ہے کہ' وادی کشمیر کےحالات واقعات، سماج کے بدلتے اطوار اور دور حاضر میں گھریلو زندگی میں والدین اور بچوں کے درمیان بڑھتی دوری بھی نفسیاتی تکالیف کا موجب بن رہی ہے۔

واضح رہے وادی کشمیر میں خودکشی کی شرح میں 20 گناہ اضافہ ہوا ہے۔اعداد شمار کے مطابق جہاں دو دہائی قبل خودسوزی کی شرح ایک لاکھ میں 5.0 تھی وہیں یہ شرح اب بڑھ کر 13 سے زائد ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: ’پانی کے ذریعہ چلنے والی روایتی چکی کا آٹا معیاری ہوتا ہے‘

کشمیر وادی میں چند برسوں کے دوران نوجوان بھی نفسیاتی امراض شکار ہوئے ہیں۔جسم اور ذہن مختلف قسم کے جسمانی مشقت کا تقاضا کرتے ہیں اور کھیل کود کی سرگرمیاں ہی ان تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ایک اہم رول ادا کرتی ہے۔

وادی کشمیر میں 5 اگست 2019 کے بعد کئی مہینوں کی بندشوں اور پھر گذشتہ برس کے کورونا لاک ڈاؤن کے سبب بچوں کے نفسیات پر کافی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ لیکن اس دوران کئی نوجوان الگ الگ کھیلوں کی مشق گھر پر ہی کرتے دیکھے گئے۔جس سے تحریک پا کر اب بچے مختلف انڈور گیمز کی طرف راغب ہورہے ہیں۔

نفسیاتی امراض سے بچانے میں کھیل کود سرگرمیاں بے حد ضروری

یہ بچے نہ صرف جسمانی اور ذہنی طور پر تندرست رہنا چاہتے ہیں، بلکہ اپنے من پسند کھیلوں میں اپنا مستقبل بھی تلاش کرتے ہیں۔کم و بیش گذشتہ ایک برس سے وادی کشمیر کے اسکولوں، کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں کی تمام تر سرگرمیاں بند ہیں۔جس وجہ سے بچوں کی پڑھائی اور کھیل کود کی سرگرمیاں گھر تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں۔

تاہم کروناوائرس لاک ڈاؤن ختم ہوتے ہی سرینگر کے اس نئے انڈور اسٹیڈیم میں شہر سرینگر اور ملحقہ علاقوں کے لڑکوں اور لڑکیوں کے علاوہ کم عمر بچے اور بچیاں بھی جوڈو، بیڈ مینٹن، ٹینس، مارشل آرٹ اور دیگر کھیلوں کی تربیت حاصل کرنے کے لئے یہاں آتے ہیں۔بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ' پڑھائی کے ساتھ ساتھ بچوں کی بہتر ذہنی نشونما کے لئے انہیں کھیل کود کی طرف مائل کرنا بھی بے حد ضروری ہے ۔

وادی کشمیر میں ذہنی امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ وہیں اعصابی تناؤ اور بوجھ کے سبب سنگین اقدام اٹھانے کا رجحان بھی دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے۔گذشتہ برس متعدد ایسے واقعات پیش آئے۔جن میں 17 سے 25 سال کی عمر کے نوجوانوں نے سنگین اقدام اٹھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ بھی کیا۔

اس تعلق سے ماہر نفسیات ڈاکٹر ارشد کا کہنا ہے کہ' وادی کشمیر کےحالات واقعات، سماج کے بدلتے اطوار اور دور حاضر میں گھریلو زندگی میں والدین اور بچوں کے درمیان بڑھتی دوری بھی نفسیاتی تکالیف کا موجب بن رہی ہے۔

واضح رہے وادی کشمیر میں خودکشی کی شرح میں 20 گناہ اضافہ ہوا ہے۔اعداد شمار کے مطابق جہاں دو دہائی قبل خودسوزی کی شرح ایک لاکھ میں 5.0 تھی وہیں یہ شرح اب بڑھ کر 13 سے زائد ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: ’پانی کے ذریعہ چلنے والی روایتی چکی کا آٹا معیاری ہوتا ہے‘

کشمیر وادی میں چند برسوں کے دوران نوجوان بھی نفسیاتی امراض شکار ہوئے ہیں۔جسم اور ذہن مختلف قسم کے جسمانی مشقت کا تقاضا کرتے ہیں اور کھیل کود کی سرگرمیاں ہی ان تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ایک اہم رول ادا کرتی ہے۔

Last Updated : Jan 22, 2021, 5:26 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.