تھائرائیڈ ایک خاموش بیماری ہے۔ گلے میں موجود تھائرائیڈ گلینڈس ایسے مخصوص قسم کا ہارمون تیاری کرتے ہیں جن کا مقصد غذا سے حاصل ہونی والی توانائی کو اعتدال میں رکھنا ہے۔ لیکن اس کی کمی اور زیادتی کی وجہ سے ہمارے جسم مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔
ایک ریسرچ کے مطابق مردوں کی نسبت تھائرائیڈ کی بیماری خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے اور ملک سمیت دنیا بھر میں ہر 8 میں سے ایک خاتوں اس بیماری میں مبتلا پائی جاتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویزالدین نے وادی کے معروف اینڈوکرانولوجسٹ اور جی ایم سی سرینگر میں شعبہ اینڈوکرانولوجسٹ کے انچارج ڈاکٹر محمد حیات بٹ سے تھائرائیڈ کی بیماری، اس کے نقصانات، احتیاط اور علاج سے متعلق ایک خاص گفتگو کی۔
تھائرائیڈ بیماری اصل میں کیا ہے اور یہ کیوں ہوتی ہے پر آغاز میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر محد حیات نے کہا کہ یہ تھائرائیڈ گلینڈس کے ذریعے بنانے والے مخصوص ہارمون کی کمی اور زیادتی سے پیدا ہونی والی بیماری کا نام ہے اور یہ دو قسم ہوتی ہے۔ تھائرائیڈ گلینڈ کے زیادہ کام کرنے کو ہائپر تھائی رائڈ کہا جاتا ہے جبکہ اس کے کم کام کرنا کو ہائپو تھائرائیڈ بیماری کا نام دیا گیا ہے۔ دونوں طرح کی ان بیماریوں سے مریض کو الگ الگ علامات پائے جاتے ہیں اور مریض میں مختلف قسم کی پیچیدگیاں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
انہوں نے کہا وادی میں زیادہ تر ہائیو پو تھائرائیڈ کی بیماری زیادہ عام دیکھنے کو ملتی ہے۔ کئی مریضوں میں یہ تکلیف بچن سے پائی جاتی ہے یا کئی مریض انفیکشن کی وجہ سے اس بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ کنجنائٹل ہائپو تھائرائیڈ اکثر بچوں میں پایا جاتا ہے۔ اور ان بچوں میں یہ زیادہ دیکھا جاتا ہے جن کی ماؤں کو پہلے ہی اس قسم کی بیماری ہو اور انہوں حاملہ رہنے کے دوران تھائرائیڈ کی دوائی متواتر طور پر نہیں کھائی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مرد اور خواتین میں بھی تھائرائیڈ کی تکلیف دیکھی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چھٹویں جماعت کے طالب علم نے عالمی ریکارڈ قائم کیا
علامات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر حیات نے کہا کہ تھائرائیڈ بیماری کے علامت مخصوص نہیں ہوتی ہیں۔ اس کے علامات دیگر بیماریوں سے بھی ملتے جلتے ہیں جس وجہ سے اس کی تشخیص کبھی کبھی وقت پر نہیں ہو پاتی ہے۔ انہوں نے تھائرائیڈ بیماری کی علامات گنواتے کہا کہ اس میں مریض کو تھکاوٹ، کمزوری، جسم کی سوجن، وزن کا بڑھنا، دل کی دھڑکن، سکن پرابلم، بالوں کا گرنا اور بھوک کی کمی وغیرہ دیکھنے کو ملتی ہے۔ جبکہ خواتین میں تھائرائیڈ بیماری ہونے کی صورت میں ماہواری میں بے قاعدگی جیسے علامات بھی ظاہر ہوتے ہیں۔
تھائرائیڈ کی بیماری مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ پائے جانے سے متعلق پوچھے گئے سوال کو جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کئی ایسی بیماریاں ہیں جو کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہیں۔ اس میں تھائرائیڈ کی یہ بیماری بھی ہے۔ انہوں نے کہا یہ بیماری 10 خواتین کے مقابلے میں ایک مرد کو ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ تھائرائیڈ کا بہتر علاج موجود ہے۔ بشرطی کہ وقت پر ڈاکٹر کی صلاح اور دوائی کا استعمال کیا جائے۔