کوروناوائرس کی موجودہ صورتحال کے بیچ جہاں زندگی کا ہر ایک شعبہ متاثر ہے وہیں وادی کشمیر کے تعلیمی نظام پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ کم و بیش گزشتہ تین برس سے یہاں کے اسکول بند پڑے ہیں۔ 5 اگست 2019 کے بعد کم از کم 13 ماہ تک مجموعی طور پر اسکولوں میں تدریسی سرگرمیاں بند رہیں۔ باقی اکثر 2020 کے کورونا لاک ڈاؤن نے نکالی۔ اب 2021 کے مارچ سے کووڈ کی دوسری لہر کی شدت کے ساتھ ہی نئے سرے سے نہ صرف اسکول بلکہ نجی کوچنگ مراکز بھی بند پڑے ہیں۔ جس کے نتیجے میں طلبا، اساتذہ سے ملنے والی رہنمائی کو حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
تاہم طلبا کے تعلیمی سال کو بچانے اور گھروں میں بھیٹے بچوں تک نصاب کے مطابق اپنے لیکچرز پہنچانے کی خاطر سرینگر کے ایک نجی کوچنگ سینٹر سے وابستہ چند اساتذہ یوٹیوب کا سہارا لے رہے ہیں۔ یہ اساتذہ مختلف مضامین پر اپنے لیکچر یوٹیوب پر اپلوڈ کرکے زیادہ سے زیادہ طلبا تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن طریقے سے بچوں کو پڑھانا اگرچہ لازمی قرار دیا گیا ہے لیکن کئی طلبا ایسے بھی ہیں جو آن لائن کلاسز سے مطمئن نہیں ہے لیکن یو ٹیوب پر نصاب کے عین مطابق لیکچر دستیاب ہونے سے وہ طلبا کسی حد تک راحت محسوس کررہے ہیں کیونکہ مزکورہ لیکچرز کو طلبا اپنی مرضی کے مطابق کئی مرتبہ دیکھ اور سن سکتے ہیں۔
اس کوچنگ مرکز میں نہ صرف طلباء کے لیے یوٹیوب کے ذریعے لیکچر دستیاب کرائے جاتے ہیں بلکہ دیگر تعلیمی مواد اور کتابیں بھی بالکل مفت مہیا کی جارہی ہے تاکہ اس لاک ڈاؤن کے دوران طلبا کو پڑھائی میں کسی بھی طرح کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
کشمیر وادی میں تعلیمی شعبہ کی موجودہ سنگین صورتحال کو بھانپتے ہوئے اس طرح کے مزید اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ تعلیمی لحاظ سے ہورہے نقصان کو کسی حد تک کم کیا جاسکے۔
کشمیر وادی کے طلبہ گزشتہ تین برس سے لاک ڈاؤن سے گزر رہے ہیں۔ جس سے یہ بخوبی یہ انداز لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں کے طلباء کن حالات میں اور کس طرح مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرتے ہوں گے۔