سرینگر کے ایس ایم ایچ ہسپتال کو کووڈ 19 ہسپتال میں تبدیل کیا گیا ہے۔ اس کی جانکاری گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کی پرنسپل ڈاکڑ سامیہ رشید نے ای ٹی وی بھارت کو دی۔
انہوں نے کہا کہ اب اہسپتال کے ایک حصہ کو کوروناوائرس کے متاثرہ مریضوں کے لیے مخصوص رکھا گیا ہے۔ جبکہ ہسپتال کے دوسرے حصے میں دیگر مریضوں کا علاج ومحالجہ کیا جارہا ہے۔
اس قبل سرینگر ضلع میں تین ہسپتال کووڈ مریضوں کے لئے مخصوص رکھے گے تھے ۔جن میں سکمز صورہ، بمنہ اور سی ڈی ہسپتال شامل ہیں۔
تاہم وادی میں ہر گزرتے روز کے ساتھ کوروناوائرس سے متاثرین کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر اس طرح قدم اٹھایا گیا ہے۔
دراصل گزشتہ روز سے ایس ایم ایچ ہسپتال میں قائم کووڈ 19 وارڈ نمبر 1 کی متعدد تصویریں سماجی رابطہ گاہوں پر وائرل ہوئی تھیں۔ جن میں تیماردار وارڈ میں صفائی ستھرائی اور دیگر طبی سہولیت خاص کر آکسیجن کی کمی کی شکایت کرتے دیکھے گئے۔
وہیں تیمارداروں کو اس ویڈیو میں یہ شکایت کرتے بھی سننا جارہا ہے کہ ہسپتال میں کووڈ مریضوں کو دیکھنے کے لیے طبی عملہ خاص کر ڈاکٹر صاحبان لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں۔
جبکہ کئی مریضوں کے تیمار داروں نے کا کہنا ہے ہسپتال میں وارڈ نمبر 1 میں کووڈ 19 کے مثبت پائے گئے مریضوں کے ساتھ ان افراد کو بھی رکھا جارہا ہے جن کا کوروناووائرس ٹسٹ منفی آچکا ہے۔
ان تمام شکایتوں کو لے کر جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے گورنمنٹ میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکڑ سمایہ رشید سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایس ایم ایچ ہسپتال میں کووڈ 19 کے چند واراڈ ہی مخصوص رکھے گے تھے۔ لیکن آج سے اہسپتال کے پورے ایک حصے کو باضابطہ طور کووڈ کے مریضوں کے علاج ومعالجہ کے لئے منتقل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس تیزی کے ساتھ نمونیا کے مریض سامنے آرہے ہیں وہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔ ایک شکایت کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ علاج کے حوالے سے کچھ حد تک کمی ہوئی ہوگئی۔ لیکن اب ہسپتال میں کووڈ مریضوں کو تمام تر طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے لیس کیا جارہا ہے۔ جس میں آکسیجن اور دیگر ادویات قابل ذکر ہے۔
تاہم ڈاکٹر سامیہ رشید نے اس کا اعتراف کیا کہ ہسپتال میں نرسز اور دیگر نیم طبی عملے کی کمی ہے۔ جس کو پرُ کرنے کے لیے چند دنوں میں ہی بھرتی عمل میں لائی جارہی ہے۔
واضح رہے جموں وکشمیر میں کروناوائرس سے متاثرین کی مجموعی تعداد 22 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ مہلوکین کی تعداد 426 جا پہنچی ہے۔