ETV Bharat / state

پنجابی کو سرکاری زبان کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ

جموں و کشمیر کی سکھ کمیونٹی کے اراکین نے پنجابی زبان کو یونین ٹریٹری کی سرکاری زبانوں کی فہرست میں شامل نہ کئے جانے کے خلاف جمعرات کو شدید احتجاج کیا۔

پنجابی کو سرکاری زبان کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ
پنجابی کو سرکاری زبان کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ
author img

By

Published : Sep 3, 2020, 7:58 PM IST

سکھ تنظیموں بشمول اسٹیٹ گردوارہ پربندھک بورڈ اور جموں ڈسٹرکٹ پربندھک کمیٹی کے عہدیداروں کی جانب سے سڑکوں پر نکل کر کیے جانے والے اس احتجاجی مظاہرے کے دوران: 'تانا شاہی نہیں چلے گی، پنجابی بھاشا لاگو کرو، لے کر رہیں گے اپنا حق، فرقہ پرستی نہیں چلے گی' جیسے نعرے لگائے گئے۔

اسٹیٹ گردوارہ پربندھک بورڈ کے چیئرمین ترلوچن سنگھ وزیر نے اس موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا: 'مرکزی کابینہ نے پانچ زبانوں کو جموں و کشمیر کی سرکاری زبان کا درجہ دیا ہے۔ پنجابی کو باہر رکھا گیا ہے'۔

انہوں نے کہا: 'جموں و کشمیر میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور حکومت سے پنجابی لاگو ہے۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے اس کو سرکاری زبان بنایا تھا۔ میں اپنے امتحانی پرچے پنجابی میں لکھتا تھا۔ 1981 تک ہم نے امتحانی پرچے پنجابی میں لکھے ہیں۔ دنیا میں پنجابی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے'۔

ترلوچن سنگھ وزیر نے الزام لگایا کہ 'جموں و کشمیر میں اس زبان کو ختم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔'

'اپنی پارٹی' نے کس حد تک اپنے وعدے وفا کیے؟

انہوں نے کہا: 'آج کووڈ کی وجہ سے ہم کم ہی لوگ احتجاج کے لئے سڑکوں پر آئے ہیں لیکن اگر اس کو سرکاری زبان کا درجہ نہیں دیا گیا تو یہاں پنجابی زبان بولنے والے ہزاروں لوگ سڑکوں پر آجائیں گے۔ ہم پنجابی زبان کو باہر رکھنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پنجابی کو جلد از جلد یہاں کی سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے۔ ورنہ پورے جموں و کشمیر میں احتجاج ہوں گے جس کی ذمہ داری حکومت کی ہوگی'۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے بدھ کے روز جموں و کشمیر میں ہندی، ڈوگری، کشمیری اور انگریزی زبانوں کو بھی سرکاری زبان کا درجہ دیا۔ اس سے قبل اردو کو کم از کم 130 برس سے یہاں کی واحد سرکاری زبان ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔

سکھ تنظیموں بشمول اسٹیٹ گردوارہ پربندھک بورڈ اور جموں ڈسٹرکٹ پربندھک کمیٹی کے عہدیداروں کی جانب سے سڑکوں پر نکل کر کیے جانے والے اس احتجاجی مظاہرے کے دوران: 'تانا شاہی نہیں چلے گی، پنجابی بھاشا لاگو کرو، لے کر رہیں گے اپنا حق، فرقہ پرستی نہیں چلے گی' جیسے نعرے لگائے گئے۔

اسٹیٹ گردوارہ پربندھک بورڈ کے چیئرمین ترلوچن سنگھ وزیر نے اس موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا: 'مرکزی کابینہ نے پانچ زبانوں کو جموں و کشمیر کی سرکاری زبان کا درجہ دیا ہے۔ پنجابی کو باہر رکھا گیا ہے'۔

انہوں نے کہا: 'جموں و کشمیر میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور حکومت سے پنجابی لاگو ہے۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے اس کو سرکاری زبان بنایا تھا۔ میں اپنے امتحانی پرچے پنجابی میں لکھتا تھا۔ 1981 تک ہم نے امتحانی پرچے پنجابی میں لکھے ہیں۔ دنیا میں پنجابی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے'۔

ترلوچن سنگھ وزیر نے الزام لگایا کہ 'جموں و کشمیر میں اس زبان کو ختم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔'

'اپنی پارٹی' نے کس حد تک اپنے وعدے وفا کیے؟

انہوں نے کہا: 'آج کووڈ کی وجہ سے ہم کم ہی لوگ احتجاج کے لئے سڑکوں پر آئے ہیں لیکن اگر اس کو سرکاری زبان کا درجہ نہیں دیا گیا تو یہاں پنجابی زبان بولنے والے ہزاروں لوگ سڑکوں پر آجائیں گے۔ ہم پنجابی زبان کو باہر رکھنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پنجابی کو جلد از جلد یہاں کی سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے۔ ورنہ پورے جموں و کشمیر میں احتجاج ہوں گے جس کی ذمہ داری حکومت کی ہوگی'۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے بدھ کے روز جموں و کشمیر میں ہندی، ڈوگری، کشمیری اور انگریزی زبانوں کو بھی سرکاری زبان کا درجہ دیا۔ اس سے قبل اردو کو کم از کم 130 برس سے یہاں کی واحد سرکاری زبان ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.