آل پارٹی سکھ کوآرڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین اور اپنی پارٹی کے رہنما جگموہن سنگھ رینا نے کہا کہ اقلیتی طبقوں خاص طور سے سکھ طبقہ کے لئے آج تک کسی ریزرویشن کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ لہذا سکھ برادری کے ممبران حد بندی کے عمل میں شرکت نہیں کریں گے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے جگموہن سنگھ رینا نے کہا 'سکھ طبقہ کو اب تک کی حکومتوں خواں وہ مقامی ہو یا مرکزی ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ہے۔ کبھی بھی ارباب اقتدار نے اقلیتی فرقہ کے لوگوں کو درپیش معاملات و مسائل کی طرف متوجہ نہیں ہوئے۔ جس کی وجہ سے یہ طبقہ اس وقت مختلف مسائل سے جھوج رہا ہے'۔
انہوں نے کہا 'کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں صوبے کی کئی اسمبلی نشستوں میں سکھ برادری سے وابستہ رائے دہندگان کی کافی تعداد موجود ہے جو ارکان اسمبلی کی تقدیر کا فیصلہ کرتے ہیں اور کئی انتخابی حلقوں سے کئی سارے سکھ لیڈران نے بھی جیت درج کی ہے لیکن اس کے باوجود بھی ابھی تک سکھ طبقہ کو اپنے حقوق حاصل نہیں ہو رہے ہیں'۔
انہوں نے کہا 'سکھ طبقہ کو بھی کشمیری پنڈت براردی کی طرح کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ جموں وکشمیر کی سیاسی جماعتیں اس طبقہ کو کھوکھلے نعروں سے گمراہ کرتی آئی ہیں۔
وہیں، ماضی میں بھی یہ طبقہ اسملبی حلقوں میں ریزرویشن کا مطالبہ کرتا رہا ہے لیکن یہاں کی سیاسی جماعتوں اور حد بندی کمیشن نے اس مطالبے پر کبھی بھی غور نہیں کیا اور نہ ہی اب آج سنجیدہ نظر آرہے ہیں جو کہ بدقسمتی کی بات ہے'۔
یہ بھی پڑھیے
اننت ناگ: سریگفوارہ انکاؤنٹر میں چار عسکریت پسند ہلاک
انہوں نے کہا کشمیر وادی میں سکھ رائے دہندگان ترال، بارہمولہ اور امیرا کدل جیسے انتخابی حلقوں میں کافی تعداد میں ہیں جبکہ جموں صوبے کے آر ایس پورہ اور سانبہ میں بھی سکھ رائے دہنگان کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود ہے۔