شاہراہ بند ہوتے ہی یہاں تمام اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خورد نوش کی قیمتیں یکایک آسمان کو چھونے لگتی ہیں اور سبزیاں جو یہاں کے مرکزی غذا کاجزولاینفک ہے، سونے کے بھاؤ فروخت کی جاتی ہیں یہاں تک کہ مقامی سبزیوں جیسے ساگ اور پالک کی قیمتیں بھی دوگنا بڑھ جاتی ہیں۔
شاہراہ کا بند ہونا بلکہ شاہراہ بند ہونے کی افواہ پھیلتے ہی یہاں سبزی فروش متعلقہ محکمے کی طرف سے جاری نرخ ناموں کو سڑی سبزیوں کے بجائے کوڑے دان کی نذر کرکے اپنی مرضی کے مطابق سبزیوں کی ریٹ طے کرتے ہیں۔
بازاروں میں ٹماٹر 80 روپیہ فی کلو فروخت کیا جارہا ہے جو معمول کی ریٹ سے دوگنا زیادہ ہے اسی طرح گوبھی، اور بند گوبھی بھی60 روپیہ فی کلو بیچی جاتی جو چند روز قبل 30 روپیہ فی کلو دستیاب تھی۔ آلو، پیاز، مولی، گاجر اور لوکی کی قیمتیں بھی دوگنا بڑھ گئی ہیں اور یہ سبزیاں بھی بازاروں میں 30 سے 40 روپیہ فی کلوکی ریٹ سے فروخت ہورہی ہیں۔
اسی طرح پھلوں کی قیمتیں بھی عام شہری کے حد استطاعت سے باہر ہیں۔ کیلے ایک سو روپیے فی درجن اور سنترے 180 روپیے فی درجن کے حساب سے فروخت کئے جارہے ہیں جو معمول کی ریٹ سے بہت زیادہ ہے۔ پیتا 80 روپیے فی کلو، تربوزہ 60 روپیے فی کلو، خربوزہ 80 روپیے فی کلو اور انار اور سیب150 روپیے فی کلو اور 200 روپیے فی کلو بالترتیب کے حساب سے بازاروں میں دستیاب ہیں۔