حضرت شاہ ہمدان کا عرس مبارک ہر سال ماہ ذی الحجہ کی چھ تاریخ کو انتہائی تزک و احتشام اور مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا تھا۔
نامہ نگار نے زیارت گاہ کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ عقیدت مند ایک ایک کر کے آتے تھے اور باہر ہی سڑک پر زیارت گاہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دعائیں مانگتے تھے۔
انہوں نے کہا: 'عرس مبارک کی مناسبت سے کوئی اجتماعی تقریب منعقد نہیں ہوئی تاہم عقیدت مند ایک ایک کر کے آتے تھے اور باب الداخلے پر ہی حاجات کی روائی کے لئے دست بدعا ہوتے تھے'۔
موصوف نے کہا کہ عقیدت مند نذر ونیاز بھی راہگیروں میں تقسیم کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ زیارت گاہ کے اندر اذان بلند ہوئی لیکن نماز باہر سڑک پر ادا کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر: عید کے پیش نظر بندشوں میں رعایت
قابل ذکر ہے کہ سری نگر میں دریائے جہلم کے کنارے پر واقع حضرت شاہ ہمدان سے منسوب زائد از 600 سال پرانی زیارت گاہ 'تاریخی خانقاہ معلیٰ' کے دروازے سال رواں کے ماہ مارچ سے مقفل ہیں۔
مذکورہ تاریخی زیارت گاہ کی انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ کورونا کے پیش نظر امسال عرس مبارک کی مناسبت سے کسی اجتماعی تقریب کا انعقاد نہیں کیا جائے گا۔
اس عرس مبارک کے موقع پر وادی کے گوشہ و کنار سے ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند اس ولی بزرگ کے مزار پر حاضر ہو جایا کرتے تھے اور اپنے اپنے حاجات کی روائی کے لئے دعائیں مانگا کرتے تھے۔
ایسا دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ یہ عرس مبارک ملتوی ہوا ہے۔ سال گذشتہ پانچ اگست کے مرکزی حکومت کے فیصلوں کے پیش نظر پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے بھی یہ عرس مبارک ملتوی ہوا تھا۔
تاریخی اعتبار سے حضرت میر سید علی ہمدانی وادی کشمیر میں دین اسلام کی تبلیغ کرنے والے مبغلوں کی فہرست میں سر فہرست ہیں۔ آپ چودہویں صدی میں قریب سات سو سادات کے ہمراہ کشمیر وارد ہوئے اور یہاں اسلام کی تبلیغ کے ساتھ ساتھ لوگوں کو مختلف فنون سے بھی آراستہ وپیراستہ کیا جو ان کی روزی روٹی کی سبیل بن گیا۔
ادھر وادی کشمیر میں کورونا کے متوفین ومتاثرین کی تعداد میں ہر گذرتے دن کے ساتھ ہورہے اضافے کے باعث ایک بار پھر مکمل لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں کورونا کے مثبت کیسز کی تعداد قریب آٹھ ہزار ہے جبکہ متوفین کی تعداد تین سو سے تجاوز کر گئی ہے۔