وادی کشمیر میں اگرچہ سخت ترین سردی کے 40 دنوں پر محیط چلہ کلان کی مدت ختم ہوگئی ہے۔ تاہم اس سخت ترین ٹھنڈ کے درمیان موسم سرما کے شدید ترین ایام کا دوسرا مرحلہ چلہ خورد کا آغاز ہوچکا ہے۔ جس کی مدت آئندہ 20 روز تک جاری رہے گی۔
جہاں 29 اور 30 کی درمیانی رات کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 7.2 ڈگری سیلشیس ریکارڑ کیا گیا وہیں 30 اور 31 کی شب کم سے کم درجہ حرارت منفی 8.8 ڈگری درج کیا گیا۔
ادھر سیاحتی مقام پہلگام میں منفی 12 ڈگری جبکہ گلمرگ میں شبانہ درجہ حرارت منفی 8 ڈگری سیلشیش ریکارڈ کیا گیا۔
یخ بستہ ہواوں کی وجہ سے پوری وادی سخت ترین سردی کی زد میں ہے۔ دن اور رات کے اوقات میں آسمان صاف رہنے کے نتیجے میں درجہ حرارت میں لگاتار کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔
صبح اور شام اس قدر شدت کی ٹھنڈ محسوس کی جاتی ہے کہ عام لوگ دوپہر کے بعد ہی گھروں سے باہر نکلنا عافیت سمجھتے ہیں ۔
شبانہ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے مسلسل نیچے درج کئے جانے کے باعث جھیل ڈل اور نگین جھیل سمیت دیگر آبی پناہگاہیں پھر سے منجمند ہوگئیں ہیں۔ پانی کی سپلائی پائیپوں کے علاوہ گھروں کے اندر موجود پانی کے نل اور ٹنکیاں بھی جم گئی ہیں۔
اس صورتحال کے بیچ شہرو دیہات میں پینے کے پانی کی دستیابی کے حوالے سے لوگوں کو کئی مشکلات کا سامنا ہے۔
وادی میں حالیہ برف باری کئی دہائیوں بعد دیکھنے کو ملی وہیں اس شدید سردی نے اپنا 30 سالہ پرانا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
کڑاکے کی ٹھنڈ سے بچاؤ کے خاطر کشمیری روایتی کانگڑی کا خوب استعمال کرتے ہیں۔ کشمیر میں فیرن کے اندر کانگڑی ہی لوگوں کا سہارا بن کے رہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سرینگر: گزشتہ 30 برس کے مقابلے سب سے کم درجہ حرارت
موسم سرما میں خون جما دینے والی اس سردی کے ساتھ دن گزارنا عام لوگوں، خاص کر بچوں اور بزرگوں کے لئے کافی دشوار گزار ہوتا ہے۔
چلہ کلان کی اپنی مدت رواں ماہ جنوری کی 30 تاریخ کو ختم ہوئی جوکہ گزشتہ برس 2020 کے دسمبر مہینے کی 21 تاریخ سے شروع ہوئی تھی۔ تاہم اب چلہ خورد کے 20 دن شروع ہوچکے ہیں۔ یہ 21 فروری تک جاری رہے گا۔
ادھر محکمہ موسمیات نے یکم فروری سے سردی کی شدت میں کمی آنے اور 2 فروری سے میدانی اور بالائی علاقوں میں ہلکی بارشوں کے ساتھ ساتھ برفباری ہونے کے امکانات بھی ظاہر کئے ہیں۔