سرینگر (جموں کشمیر) : تاریخی جامع مسجد سرینگر میں آج مسلسل چوتھے جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، ایسے میں ایک بار پھر جامع مسجد کا مرکزی دروازہ نمازیوں کے لیے بند کر دیا گیا اور جامع کے آس پاس پولیس، سی آر پی ایف اور دیگر سیکورٹی ایجنسیز کی بھاری تعیناتی کو عمل میں لایا گیا، وہیں میرواعظ محمد عمر فاروق جو کہ چار سال کی طویل ترین خانہ نظربندی کے بعد ستمبر کے آخری ہفتے میں رہا کئے گئے تھے کو بھی جامع مسجد میں وعظ وتبلیغ کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں اپنے گھر، واقع نگین، سرینگر سے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اس حوالہ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کا ایک ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے انتظامیہ کے اس روئے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انجمن اوقاف جامع کے صدر اور میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے لگاتار چوتھے جمعہ کو بھی کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ - مرکزی جامع مسجد سرینگر - کو نمازیوں کیلئے بند کرنے اور خود انہیں اپنے ہی گھر میں نظر بند کرکے وعظ و تبلیغ پر قدغن عائد کرنے کے عمل کو ریاستی حکومت کا انتہائی افسوسناک طرز عمل قرار دیتے ہوئے آنریبل ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا سنجیدہ نوٹس لے۔
میرواعظ نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ انہیں ابھی گزشتہ مہینے ہی چار سال کی طویل نظر بندی کے بعد رہا کیا گیا تھا اور وہ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کیوں انہیں ایک دن رہا کیا جاتا ہے اور کئی کئی دنوں تک پھر سے نظر بند کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف حکومت کے اس معاندانہ طرز عمل کے حوالے سے آنریبل ہائی کورٹ میں کیس زیر سماعت ہے اور اگلے ہفتے اس کی سنوائی بھی ہو رہی ہے۔
میرواعظ نے مزید کہا کہ حکومت بار بار جامع مسجد کو نشانہ بنا رہی ہے اور ان کو دینی اور منصبی سرگرمیوں سے روکا جا رہا ہے اورحضرت پیران پیر دستگیر صاحبؒ کے عرس پاک کے سلسلے میں بھی انہیں دستگیر صاحب سرائے بالا اور دستگیر صاحب خانیار میں وعظ و تبلیغ کی مجالس میں جانے سے روکا گیا۔ حالانکہ وہاں ان کو سننے کیلئے کثیر تعداد میں لوگ جمع تھے۔ میرواعظ نے کہا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ان کا سٹیٹس( status )کیا ہے اور حکومت آخر کیا چاہتی ہے؟
مزید پڑھیں: Mirwaiz On Israel Gaza War فلسطین مسئلے کے حل کی خاطر عالمی برادی آگے آئیں، میرواعظ
فلسطین کے حوالہ سے میرواعظ نے کہا: ’’جہاں تک فلسطین کا تعلق ہے اور انسانی قدروں اور عدل و انصاف کا تقاضا ہے تو یہ بات بالکل واضح ہے کہ پوری دنیا کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام بھی مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ہم کشمیری مظلوم فلسطینی عوام کے لیے دعا کے سوا اور کیا کر سکتے ہیں؟ کو کچھ کرنا ہے وہ عالمی برادری کو کرنا ہے، تاہم عالمی طاقتیں خاموش تماشتائی بنی بیٹھی ہیں۔‘‘ انہوں نے یونائیٹڈ نیشنز سمیت دیگر عالمی اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ عالمی طاقتیں وہاں قتل عام اور نسل کشی ہوتے دیکھ رہی ہے۔ کمسن بچوں اور نہتے شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور عالمی طاقتیں اس قتل عام کو روکنے کے بجائے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کر رہی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو قتل کیا جائے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ عالمی برادری کیلئے بڑا چیلنج ہے۔ اقوام متحدہ کچھ نہیں کرپا رہا ہے، او آئی سی جیسا ادارہ بھی بالکل ناکام ہو چکا ہے اور فلسطین کے حوالے سے یہ مہذب دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ وہاں جاری قتل عام کو روکنے کیلئے نتیجہ خیز اقدامات اٹھائے۔