سرینگر: جموں کشمیر کے لیفٹئننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ کشمیری پنڈت سنجے کمار شرما کی ہلاکت کے واقعات سے عوام میں سکیورٹی کے خدشات پیدا ہوتے ہے، لیکن سکیورٹی صورتحال یہاں پہلے سے بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز ان افراد کے خلاف کارروائی کریں گی اور سکیورٹی فورسز کو بھرپور ہدایت ہے کہ ان واقعات میں ملوث افراد کو قطعی طور بخشا نہ جائے۔ منوج سنہا نے ان باتوں کا اظہار سرینگر میں میڈیا سے ایک تقریب کے حاشئے پر کیا۔ یاد رہے کہ ضلع پلوامہ کے اچھن گاؤں میں اتوار کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے کشمیر پنڈت سنجے کمار شرما کو گولی مار کر ہلاک کیا۔ کشمیری پنڈت کی ہلاکت پر سیاسی و سماجی حلقوں نے غم و غصے کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ سنجے کمار شرما ان چند کشمیری پنڈتوں میں سے تھے جنہوں نے نوے کے ناسازگار حالات کے باوجود آبائی گاؤں سے نقل مکانی نہیں کی تھی۔ سنجے کمار کی ہلاکت کے بعد آج کشمیر پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل وجے کمار نے پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز افسران کے ساتھ ضلع پلوامہ کے سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔ پولیس کے مطابق اچھن میں رہائش پذیر کشمیری پنڈتوں کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، لیکن سنجے کمار شرما اپنے گھر سے بازار کی طرف جارہے تھے، جب ان پر عسکریت پسندوں نے گولیاں چلائی تھیں اور وہ ہلاک ہوگئے۔ سنجے کمار شرما ایک نجی بینک میں پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ کے بطور کام کرتے تھے اور وہ اہلیہ، بیٹے اور دو بیٹیوں کی کفالت کرتے تھے۔
مزید پڑھیں: Mehbooba on Pandit Killing اگر کشمیر میں ملیٹنسی ختم ہو گئی تو سنجے شرما کو کس نے مارا؟ محبوبہ مفتی
قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بائیس کے قریب غیر مقامی مزدوروں سمیت چند کشمیری پنڈتوں کو نامعلوم بندوق برداروں نے گولی مار کر ہلاک دیا ہے۔ مرکزی سرکار کے مطابق کشمیر میں 2022 میں تین کشمیری پنڈتوں سمیت 14 غیر مقامی افراد کو ہلاک کا گیا جا چکا ہے۔ ان ہلاکتوں کے بعد پی ایم پکیج کشمیری پنڈت جموں چلے گئے اور گزشتہ دو سو ایام سے زائد احتجاج پر ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حالات بہتر ہونے تک ان کو جموں منتقل کیا جائے، تاہم سرکاری نے کشمیری پنڈت ملازمین کا یہ مطالبہ قبول نہیں کیا ہے اور انہیں ڈیوٹی جوائن کرنے کی ہدایت دی ۔