سرینگر:عوامی نیشنل کانفرنس کے سنیئر نائب صدر مظفر شاہ نے امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں دفعہ 370 اور 35 اے کیس پر محفوظ فیصلے کا اعلان دسمبر میں کیا جائے گا جبکہ انہوں نے کہا کہ سیول سوسائٹیز کارڈی نیشن فار آرٹیکل370کو مزید وسعت دی گئی ہے۔
سرینگر میں اپنے پارٹی دفتر پر سابق ممبر پارلیمنٹ عبدالرشید شاہین اور جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ میر محمد شفیع،شیبان عشایی،ریاض راہی،حمید اللہ بھوانی،غلام محی الدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عدالت عظمی میں دفعہ370 اور 35 اے معاملے کی پیری کرانے والے 19 رکنی وکلاء کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء نے بہترین انداز میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حامل قوانین کی بحالی کے حق میں پیری کی اور حکومت کے 5 اگست 2019 کے فیصلے کو آئینی و قانونی طور پر غلط ٹھرایا۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے اس قدر مضبوط و مستحکم ہے کہ اس کو کسی کی پیروی کی ضرورت بھی نہیں ہے بلکہ یہ اپنی پیروی از خود کرسکتا ہے۔
تاہم مظفر شاہ نے کہا کہ جن وکلاء ،ججوں اور دانشوروں کو دفعہ 370 اور 35 اے کے بارے میں معلومات بھی نہیں تھے۔اس کیس سے ان کی معلومات میں بھی اضافہ ہوا اور ان کی غلط فہمیاں بھی دور ہوگئی۔
اے این سی کے سینیئر نائب صدر نے کہا کہ مرکزی سرکار نے اگرچہ شنوائی کے آخری ایام میں کچھ نام نہاد غیر سرکاری رضاکار تنظیموں کو سامنے لانے کی کوشش کی تھی، تاہم اس مقصد میں بھی وہ ناکام ہوئے کیونکہ چیف جسٹس اور ان کی ٹیم نے واضح کیا کہ وہ اس بات کا فیصلہ کر رہے ہیں کہ 5 اگست 2019 مرکز نے جو فیصلہ لیا وہ آئینی و قانونی طور پر درست تھا یا نہیں۔
عوامی نیشنل کانفرنس کے سینیئر نائب صدر نے اس بات کا انکشاف کیا کہ اس کیس کا فیصلہ امسال ہی دسمبر کے پہلے پندرہ دنوں میں ہوگا اور یہ کیس قریب 60 ہزار صفحات پر مشتمل ہے جو غالباً دنیا کا سب سے بڑا کیس ہوگا۔
مزید پڑھیں:
- آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
- فیصلہ جموں و کشمیر کے عوام کے حق میں ہوگا، مظفر شاہ
- سپریم کورٹ جموں و کشمیر عوام کے حق میں انصاف کرے گا، ایڈوکیٹ مظفر اقبال
انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے نہ صرف کشمیریوں بلکہ سرحد پار کشمیریوں، جموں اور لداخ خطوں کے لوگوں کے حقوق کی بھی ضمانت دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو امید ہے کہ دفعہ 370 کا فیصلہ جموں کشمیر کے لوگوں کے حق میں ہوگا اور سپریم کورٹ پر نہ صرف جموں کشمیر،بلکہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر اور دنیا کے دیگر ملکوں میں مقیم کشمیریوں کی نظریں بھی لگی ہوئی ہیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ” ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے منصفانہ فیصلہ صادر کرے گا۔