ETV Bharat / state

جہلم کا وجود خطرے میں کیوں ہے؟ - دفعہ 370 کو ہٹانے سے کشمیر میں بے روزگاری دور

لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے وادی کشمیر میں دریائے جہلم سے بڑے پیمانے پر ریت نکالنے کے لیے سینکڑوں مقامات کا انتخاب کیا ہے اور اس ضمن میں نجی ٹھیکیداروں کو یہ کام سونپا گیا ہے۔

جہلم کا وجود خطرے میں کیوں ہے؟
جہلم کا وجود خطرے میں کیوں ہے؟
author img

By

Published : Feb 19, 2020, 8:38 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 9:23 PM IST

اگرچہ حکومت کا کہنا ہے کہ ریت نکالنے سے حکومت کے خزانے میں کروڑوں روپے کی آمدنی ہوگی، وہیں ماحولیات کے ماہرین اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس سے دریائے جہلم کا ماحول بری طرح متاثر ہوگا اور کشمیر میں سیلاب کے خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔

جہلم کا وجود خطرے میں کیوں ہے؟

پانچ اگست کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ نے دریائے جہلم سے ریت نکالنے کا پانچ برسوں کا ٹھیکہ بیرونی ریاستوں اور کشمیر کے چند ٹھیکیداروں کو دیا ہے۔

قبل ازیں کسی بھی بیرونی ٹھیکیدار کو ریت نکالنے کا ٹھیکہ یا اجازت نہیں دی جاتی تھی۔

حکومت نے جہلم میں سرینگر، بارہمولہ اور پلوامہ اضلاع میں 200 مقامات کا انتخاب کیا ہے جہاں سے ریت نکالنے کی اجازت دی گئی ہے۔

کشمیر میں کارکنوں اور ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس منصوبے سے جہلم کا ماحول شدید طور سے متاثر ہوگا۔

سماجی کارکن راجہ مظفر بھٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'بیرونی ٹھیکیدار کو ریت نکالنے کی اجازت دینے سے کشمیر میں ہزاروں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'حکومت ایک طرف دعویٰ کر رہی ہے کہ دفعہ 370 کو ہٹانے سے کشمیر میں بے روزگاری دور ہوگی لیکن حکومت اپنے دعوؤں کے برعکس یہاں کام کر رہی ہے۔'

ماہرین ماحولیات اور کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ ماحولیات میں اسسٹنٹ پروفیسر عرفان رشید کا کہنا ہے کہ 'جہلم سے بڑی تعداد میں ریت نکالنے سے دریا پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔'

گزشتہ برسوں میں جموں و کشمیر کی مختلف حکومتوں نے کشمیر میں پہاڑوں سے کان کنی پر پابندی عائد کی ہے جس سے تعمیراتی کاموں کے لیے کثیر مقدار میں درکار ریت جہلم سے نکالنی پڑھ رہی ہے اور اس کی وجہ سے جہلم پر اضافی دباؤ بڑھ گیا ہے۔

محکمہ فیلڈ اینڈ اریگیشن کے افسران کا کہنا ہے کہ 'جہلم سے ریت نکالنے کے سلسلے میں محکمہ نے اپنی تجاویز اور ہدایات ٹھیکیداروں کے سامنے پیش کی ہیں اور اگر کوئی ٹھیکیدار ریت نکالنے کے دوران ان ہدایات کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کا ٹھیکہ منسوخ کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 'سب سے ضروری بات یہ ہے کہ کسی بھی ٹھیکیدار کو مشینوں سے ریت نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔'

اگرچہ حکومت کا کہنا ہے کہ ریت نکالنے سے حکومت کے خزانے میں کروڑوں روپے کی آمدنی ہوگی، وہیں ماحولیات کے ماہرین اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس سے دریائے جہلم کا ماحول بری طرح متاثر ہوگا اور کشمیر میں سیلاب کے خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔

جہلم کا وجود خطرے میں کیوں ہے؟

پانچ اگست کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ نے دریائے جہلم سے ریت نکالنے کا پانچ برسوں کا ٹھیکہ بیرونی ریاستوں اور کشمیر کے چند ٹھیکیداروں کو دیا ہے۔

قبل ازیں کسی بھی بیرونی ٹھیکیدار کو ریت نکالنے کا ٹھیکہ یا اجازت نہیں دی جاتی تھی۔

حکومت نے جہلم میں سرینگر، بارہمولہ اور پلوامہ اضلاع میں 200 مقامات کا انتخاب کیا ہے جہاں سے ریت نکالنے کی اجازت دی گئی ہے۔

کشمیر میں کارکنوں اور ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس منصوبے سے جہلم کا ماحول شدید طور سے متاثر ہوگا۔

سماجی کارکن راجہ مظفر بھٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'بیرونی ٹھیکیدار کو ریت نکالنے کی اجازت دینے سے کشمیر میں ہزاروں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'حکومت ایک طرف دعویٰ کر رہی ہے کہ دفعہ 370 کو ہٹانے سے کشمیر میں بے روزگاری دور ہوگی لیکن حکومت اپنے دعوؤں کے برعکس یہاں کام کر رہی ہے۔'

ماہرین ماحولیات اور کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ ماحولیات میں اسسٹنٹ پروفیسر عرفان رشید کا کہنا ہے کہ 'جہلم سے بڑی تعداد میں ریت نکالنے سے دریا پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔'

گزشتہ برسوں میں جموں و کشمیر کی مختلف حکومتوں نے کشمیر میں پہاڑوں سے کان کنی پر پابندی عائد کی ہے جس سے تعمیراتی کاموں کے لیے کثیر مقدار میں درکار ریت جہلم سے نکالنی پڑھ رہی ہے اور اس کی وجہ سے جہلم پر اضافی دباؤ بڑھ گیا ہے۔

محکمہ فیلڈ اینڈ اریگیشن کے افسران کا کہنا ہے کہ 'جہلم سے ریت نکالنے کے سلسلے میں محکمہ نے اپنی تجاویز اور ہدایات ٹھیکیداروں کے سامنے پیش کی ہیں اور اگر کوئی ٹھیکیدار ریت نکالنے کے دوران ان ہدایات کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کا ٹھیکہ منسوخ کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 'سب سے ضروری بات یہ ہے کہ کسی بھی ٹھیکیدار کو مشینوں سے ریت نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔'

Last Updated : Mar 1, 2020, 9:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.