ETV Bharat / state

چرم قربانی کا ضیاع، فلاحی اداروں اور دیگر شعبوں کا بڑا نقصان - animal skin donation

کشمیر میں کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے پیش نظر اگرچہ اکثر لوگوں نے جانوروں کے کھالوں کو کسی ادارے تک پہچانے یا خود فروخت کرنے کے بجائے مٹی میں ہی دفنانے کو ترجیح دی۔ لیکن شہر سرینگر کے کئی مقامات پر قربانی کی جانوروں کی کھالوں کو سڑکوں پر اور ڈسٹ بنز میں بھی دیکھا گیا جسے نہایت ہی افسوسناک قرار دیا جا رہا ہے۔

فلاحی اداروں کی جانب سے نہیں کی گئی پوست ہائے قربانی جمع
فلاحی اداروں کی جانب سے نہیں کی گئی پوست ہائے قربانی جمع
author img

By

Published : Aug 3, 2020, 8:53 PM IST

عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں زندگی کا ہر ایک شعبہ متاثر ہورہا ہے وہیں اس عیدالضحیٰ پر جانوروں کی قربانی پر بھی خاصہ اثر دیکھنے کو ملا۔ جس مذہبی جوش و جزبے سے جانوروں کی قربانی عمل میں لائی جاتی تھی وہ جوش وخروش اس بار نہیں دیکھا گیا۔

اس بار نہایت ہی کم لوگوں کی جانب سے قربانی کے عمل میں شریک ہونے کے باعث ان فلاحی اداروں کی آمدنی پر بھی کافی اثر پڑا جنہیں قربانی کے کھالوں کے فروخت سے سالانہ اچھی خاصی آمدنی حاصل ہوا کرتی تھی۔

اس مرتبہ کووڈ-19 کے خوف سے نہ ہی کسی فلاحی ادارے کے رضاکار پوست ہائے قربانی (چرم قربانی) کو جمع کرتے دیکھے گئے اور نہ ہی لوگوں کی جانب سے فلاحی اداروں تک کھالوں کو پہنچانے کی سعی کی گئی۔

کھالوں سے منسلک کاروباری کہتے ہیں کہ عید قربان پر جس نوعیت کی کھالوں کا کاروبار ہوا کرتا تھا اس بار ایسا کچھ بھی دیکھنےکو نہیں ملا۔

کووڈ-19 نے نہ صرف ان تاجروں کے کام کاج کو اثر انداز کیا جو جانوروں کے کھالوں کا کاروبار کر رہے ہیں بلکہ ان مختلف یتیم خانوں کی آمدنی پر بھی منفی اثرات ڈالے جو عید قربان کے موقعہ پر گھر گھر جاکر قربانی کے جانوروں کے کھالوں کو جمع کر کے فروخت کرتے تھے۔

فلاحی اداروں کی جانب سے نہیں کی گئی پوست ہائے قربانی جمع
کشمیر میں کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے پیش نظر اگرچہ اکثر لوگوں نے جانوروں کے کھالوں کو کسی ادارے تک پہچانے یا خود فروخت کرنے کے بجائے مٹی میں ہی دفنانے کو ترجیح دی۔ لیکن شہر سرینگر کے کئی مقامات پر قربانی کی جانوروں کی کھالوں کو سڑکوں پر اور ڈسٹ بنز میں بھی دیکھا گیا جو نہایت ہی افسوس کی بات ہے۔
ادھر دوسری جانب سے قربانی کی کھالوں کی قیمت میں ریکارڈ کمی دیکھی جارہی ہے۔ جانوروں کی کھالوں کی قیمتیں کم ہونے کے حوالے سے کھالوں کے تاجروں کا کہنا ہے کہ برآمدات میں اضافہ کئے بغیر کھالوں کی قیمتوں میں کمی کے رجحان کو روکنا ممکن نہیں ہے۔
واضح رہے جموں وکشمیر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کورونا وائرس کے متاثرین اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں زندگی کا ہر ایک شعبہ متاثر ہورہا ہے وہیں اس عیدالضحیٰ پر جانوروں کی قربانی پر بھی خاصہ اثر دیکھنے کو ملا۔ جس مذہبی جوش و جزبے سے جانوروں کی قربانی عمل میں لائی جاتی تھی وہ جوش وخروش اس بار نہیں دیکھا گیا۔

اس بار نہایت ہی کم لوگوں کی جانب سے قربانی کے عمل میں شریک ہونے کے باعث ان فلاحی اداروں کی آمدنی پر بھی کافی اثر پڑا جنہیں قربانی کے کھالوں کے فروخت سے سالانہ اچھی خاصی آمدنی حاصل ہوا کرتی تھی۔

اس مرتبہ کووڈ-19 کے خوف سے نہ ہی کسی فلاحی ادارے کے رضاکار پوست ہائے قربانی (چرم قربانی) کو جمع کرتے دیکھے گئے اور نہ ہی لوگوں کی جانب سے فلاحی اداروں تک کھالوں کو پہنچانے کی سعی کی گئی۔

کھالوں سے منسلک کاروباری کہتے ہیں کہ عید قربان پر جس نوعیت کی کھالوں کا کاروبار ہوا کرتا تھا اس بار ایسا کچھ بھی دیکھنےکو نہیں ملا۔

کووڈ-19 نے نہ صرف ان تاجروں کے کام کاج کو اثر انداز کیا جو جانوروں کے کھالوں کا کاروبار کر رہے ہیں بلکہ ان مختلف یتیم خانوں کی آمدنی پر بھی منفی اثرات ڈالے جو عید قربان کے موقعہ پر گھر گھر جاکر قربانی کے جانوروں کے کھالوں کو جمع کر کے فروخت کرتے تھے۔

فلاحی اداروں کی جانب سے نہیں کی گئی پوست ہائے قربانی جمع
کشمیر میں کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے پیش نظر اگرچہ اکثر لوگوں نے جانوروں کے کھالوں کو کسی ادارے تک پہچانے یا خود فروخت کرنے کے بجائے مٹی میں ہی دفنانے کو ترجیح دی۔ لیکن شہر سرینگر کے کئی مقامات پر قربانی کی جانوروں کی کھالوں کو سڑکوں پر اور ڈسٹ بنز میں بھی دیکھا گیا جو نہایت ہی افسوس کی بات ہے۔
ادھر دوسری جانب سے قربانی کی کھالوں کی قیمت میں ریکارڈ کمی دیکھی جارہی ہے۔ جانوروں کی کھالوں کی قیمتیں کم ہونے کے حوالے سے کھالوں کے تاجروں کا کہنا ہے کہ برآمدات میں اضافہ کئے بغیر کھالوں کی قیمتوں میں کمی کے رجحان کو روکنا ممکن نہیں ہے۔
واضح رہے جموں وکشمیر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کورونا وائرس کے متاثرین اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.