عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں زندگی کا ہر ایک شعبہ متاثر ہورہا ہے وہیں اس عیدالضحیٰ پر جانوروں کی قربانی پر بھی خاصہ اثر دیکھنے کو ملا۔ جس مذہبی جوش و جزبے سے جانوروں کی قربانی عمل میں لائی جاتی تھی وہ جوش وخروش اس بار نہیں دیکھا گیا۔
اس بار نہایت ہی کم لوگوں کی جانب سے قربانی کے عمل میں شریک ہونے کے باعث ان فلاحی اداروں کی آمدنی پر بھی کافی اثر پڑا جنہیں قربانی کے کھالوں کے فروخت سے سالانہ اچھی خاصی آمدنی حاصل ہوا کرتی تھی۔
اس مرتبہ کووڈ-19 کے خوف سے نہ ہی کسی فلاحی ادارے کے رضاکار پوست ہائے قربانی (چرم قربانی) کو جمع کرتے دیکھے گئے اور نہ ہی لوگوں کی جانب سے فلاحی اداروں تک کھالوں کو پہنچانے کی سعی کی گئی۔
کھالوں سے منسلک کاروباری کہتے ہیں کہ عید قربان پر جس نوعیت کی کھالوں کا کاروبار ہوا کرتا تھا اس بار ایسا کچھ بھی دیکھنےکو نہیں ملا۔
کووڈ-19 نے نہ صرف ان تاجروں کے کام کاج کو اثر انداز کیا جو جانوروں کے کھالوں کا کاروبار کر رہے ہیں بلکہ ان مختلف یتیم خانوں کی آمدنی پر بھی منفی اثرات ڈالے جو عید قربان کے موقعہ پر گھر گھر جاکر قربانی کے جانوروں کے کھالوں کو جمع کر کے فروخت کرتے تھے۔