سرینگر: جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والی 29 سالہ آل رائونڈر رُبیعہ سعید - جنہیں گجرات جائنٹس نے وومنز انڈین پریمیئر لیگ کے لئے منتخب کیا ہے - کا اصلی ہدف اور خواب قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنا ہے۔ اننت ناگ کے بڈاس گام سے تعلق رکھنے والی ربیعہ اس نوعیت کے کرکٹ ٹورنامنٹ میں کھیلنے کے لئے جگہ حاصل کرنے والی دوسری خاتون کر کٹر ہیں۔ جاسیہ اختر نامی دائیں ہاتھ کی بلے باز پہلی کشمیری خاتون ہیں جنہوں نے آئی پی ایل ٹیم میں جگہ بنائی تھی۔
ربیعہ نے سلیکٹ کیے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’میں بہت خوشی محسوس کر رہی ہوں اور گجرات جائنٹس میں جلد سے جلد شرکت کرنے کے لئے بے تا ب ہوں۔‘‘ رُبیعہ سال 2012 سے کرکٹ کھیل رہی ہیں اور انہوں نے جموں وکشمیر کرکٹ ایسو سی ایشن کی کئی برسوں تک نمائندگی ہے۔ آئی پی ایل میں منتخب ہونے کے بعد ان کا اصلی ہدف قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’میں اپنے آپ کو قومی ٹیم میں دیکھنا چاہتی ہوں، تاکہ میں بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکوں اور اپنے ملک اور جموں وکشمیر کا نام روشن کر سکوں۔‘‘
مزید پڑھیں: Kashmir Women's League begins in srinagar سرینگر میں کشمیر ویمن کرکٹ لیگ کا آغاز
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’کوئی بھی مقام حاصل کرنے کے لئے سخت محنت کرنا اور کوششیں جاری رکھنا ضروری ہیں تب ہی کسی خاص مقام کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘‘ خاتون کرکٹر کا ماننا ہے کہ ان کے اساتذہ کا یہ مقام حاصل کرنے میں بڑا رول ہے۔ انہوں نے کہا: ’’میرے اساتذہ نے میرے لئے کافی محنت کی جس کی بدولت میں یہ مقام حاصل کر سکی۔ میں انتہائی خوش ہوتی ہوں جب میں اپنے گائیڈس کو اپنے آس پاس دیکھتی ہوں جو صحیح راستے پر چلنے کے لئے میری بھر پور رہمنائی کر رہے ہیں۔‘‘
ربیعہ کا مزید کہنا ہے: ’’اسکول ایام کے دوران ہی منعقد ہونے والے ٹورنامنٹس میں حصہ لینے کے لئے میرے اساتذہ نے میری رہنمائی کی اور بعد میں کوچز نے مجھے اس کھیل کے اسرار سکھائے، تاہم بنیاد اسکول میں ہی ڈالی گئی۔‘‘ ربیعہ کے والد غلام قادر شیخ - جو ایک فروٹ تاجر ہیں - نے ہمیشہ اپنی بیٹی کو سپورٹ کیا اور مالی مشکلات کے باوجود اس کو سہولیات فراہم کیں۔ ربیعہ کہتی ہے: ’’مجھے یقین محکم ہے کہ میں بین الاقوامی سطح پر ضرور کرکٹ کھیلوں گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’میں اس سطح پر کھیل کر اپنے ملک اور جموں وکشمیر کا نام روشن کروں گی۔‘‘
یو این آئی